[]
جس طرف بھی دیکھو جوش و ولولہ ہے عید کا
تیری رحمت نے اے رب کیا دن دیا ہے عید کا
میرے روزوں کا تجھے ہے واسطہ آجا اے یار
تیرے بن موسم بڑا بے ذائقہ ہے عید کا
بھول کر شکوے گلے آؤ گلے لگ جائیں یار
کیا مقدس آج یہ موقع ملا ہے عید کا
کیا دوانہ ہے ترے سینے سے لگنے کے لئے
منتظر بارہ مہینوں تک رہا ہے عید کا
کل کا سورج نکلے گا دیتا ہوا سر مستیاں
سامنے کی چھت پہ دیکھو چاند اگا ہے عید کا
دلنشیں چہرے حسیں ملبوس اور نکھرے بدن
یعنی کے ہر ایک منظر خوشنما ہے عید کا
اے مرے ہمدم ترے قربِ جمیلہ کے طفیل
وصل کی شب سا نشیلا دن بنا ہے عید کا
کیا ہوا ہے آپ کیوں ہیں اس قدر رنجیدہ رو
جب کہ ہر اک سمت ہنگامہ بپا ہے عید کا
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج، بارہ بنکی، اترپردیش