عید کے موقع پر حیدرآباد میں ہاتھ سے تیارکردہ سیوئیوں کی دھوم

[]

حیدرآباد: رمضان المبارک میں شہر حیدرآباد کو اس بات سے بھی انفرادیت حاصل ہے کہ یہاں کے تمام پکوانوں کے ساتھ ساتھ عید الفطر کے موقع پر خاص سیوئیوں کے شیرخرمہ کی تیاری کی جاتی ہے جو عید کے دن ہر گھر کے دسترخوان کی شان ہوتا ہے۔

شیر خرمہ کے لئے ہاتھ سے تیار کردہ سیوی کا زیادہ تر انتخاب کیاجا تاہے تاہم اب ہاتھ سے تیار کردہ سیوئیوں کو مشین سے تیار کردہ سیوئیوں سے چیلنج کا سامنا ہے۔عید کے قریب آنے کے ساتھ ساتھ ان سیوئیوں کی خریداری میں بھی اضافہ ہوتاجارہا ہے اور دکانات پر یہ سیوئیاں عید سے پہلے ہی نظر آنے لگی ہیں۔

گھریلوخواتین ان سیوئیوں کے ساتھ ساتھ شیرخرمہ میں ڈالے جانے والے مغزیات کی بھی خریداری کر رہی ہیں لیکن شیرخرمہ کی جان سیوئیاں ہیں۔ہاتھ کی سیوئیوں کی تیار ی میں کئی خاندان جڑے ہیں اور وہ یہ کام کئی نسلوں سے کرتے آرہے ہیں۔

شہر حیدرآباد کے چادر گھاٹ،املی بن، یاقوت پورہ اور دبیرپورہ کے علاقوں میں سیوئیوں کی تیاری کا کام زور وشور سے کیاجاتا ہے۔یہ خاندا ن اب دکانات پر ان سیوئیوں کی سپلائی کا کام شروع کرچکے ہیں اور اس کی فروخت میں بھی عید کے قریب آنے کے ساتھ ساتھ بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

بعض گھریلوخواتین کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے بنائی گئی سیوئیوں سے تیار کردہ شیرخرمہ کی بات کی کچھ اور ہوتی ہے کیونکہ اس طرح کی سیوئیوں سے تیارکردہ شیرخرمہ کا مزا منفرد ہوتا ہے۔ان ہاتھ سے سیوئیوں کی تیاری کرنے والے بعض خاندانوں نے بتایاکہ ریاست حیدرآباددکن کے وقت سے ہی ان کا خاندان سیوئیوں کی تیاری کے کام سے منسلک ہے۔

انہوں نے کہا کہ رمضان سے تین ماہ پہلے اس کی تیاری کی جاتی ہے جبکہ دیگرمہینوں میں وہ پھولوں کی سجاوٹ اور دیگر کام انجام دیتے ہوئے روٹی روزی کا انتظام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے باپ دادا کی یہ نشانی ہے اور اس روایت کو وہ اب آگے بڑھاررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ ان کی نئی نسل بھی سیوی کی تیاری کاکام کر رہی ہے۔اس طرح کی سیوی تلنگانہ کے اضلاع کریم نگر، عادل آباد، محبوب نگر سے لوگ آکر لے جاتے ہیں۔بسا اوقات تو طلب اتنی ہوتی ہے کہ اس کے مطابق سپلائی مشکل ہوجاتی ہے۔

چین کی سیوی سے ان کی ہاتھ سے تیار کردہ سیوی کو درپیش چیلنج سے متعلق سوال پر ان افراد نے کہاکہ تقریبا15سال پہلے ان کو چین کی سیوی سے کافی چیلنج تھا اور ان کے کاروبار پر اس کا اثر پڑا تھا تاہم جب لوگوں نے یہ محسوس کیا کہ اس غیر ملکی سیوی سے تیارکردہ شیرخرمہ کا مزہ بالکل الگ ہے تو پھر لوگ ان کی ہاتھ سے تیارکردہ سیوی کی طرف آگئے اور اس طرح ان کے کاروبار میں اضافہ ہوگیا۔

انہوں نے کہاکہ ہاتھ سے تیارکردہ سیوی کو دو سال تک بھی رکھا جاسکتا ہے۔اس کے معیار میں کوئی فرق نہیں آتا اور یہ قابل استعمال ہوتی ہے۔اس کو رکھنے پر اس میں کسی قسم کی بو بھی نہیں آتی۔انہوں نے کہاکہ دراصل ہاتھ سے سیوئیوں کی تیاری ایک طویل عمل ہے اور اس کی تیاری رمضان مقدس کے آغاز سے پانچ ماہ پہلے ہی ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی تیاری کا انحصار موسمی حالات کی بنیاد پر ہوتا ہے اور یہ طویل و وقت طلب عمل ہے۔ ان سیوئیوں کی تیاری کرنے والی خواتین نے بتایا کہ میدہ اور نمک سے ان کی تیاری کی جاتی ہے۔آٹے کو گوندھنے کے بعد، نمک پانی ملا کراس کو گھی میں بھونا جاتا ہے،دودھ کو شکر میں ڈالتے ہوئے سیوی کو اوپر سے چھوڑا جاتا ہے اور بعد ازاں اس میں مغزیات ڈالے جاتے ہیں اور پھر اس کو تیار کرنے کے بعد اس کو سکھانے کیلئے رکھاجا تا ہے۔

جب ایسے ہی ہاتھ سے سیوی تیار کرنے والے خاندان سے پوچھا گیا کہ ایک دن میں کتنی سیوی تیار کی جاتی ہے تو اس خاندان نے کہاکہ اوسطا ایک دن میں 12افراد تقریبا 60کیلو سیوی ہاتھ سے تیار کرلیتے ہیں تاہم اس کو خشک ہونے کے لئے مکمل ایک دن درکار ہوتا ہے۔

اس کو خشک کرنے کے لئے رسی یا تار کا استعمال کیاجاتا ہے اور اس پر اس کو دھوپ میں سکھایاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر مطلع ابرآلود ہوتو اس کو خشک ہونے کے لئے دو دن لگتے ہیں۔بازار میں سیوی فروخت کرنے والے تاجروں نے بتایا کہ ہاتھ سے تیارکردہ سیوی کی قیمت فی کیلو180تا200روپئے ہے جبکہ مشین سے تیار کی جانے والی سیوی کی قیمت اس سے کم ہوتی ہے۔

شہر حیدرآباد کے ٹولی چوکی، مشیرآباد، ایرہ گڈہ اور ملک پیٹ میں ہاتھ سے تیار کردہ سیوی آسانی کے ساتھ دستیاب ہوتی ہیں۔ان سیوی تیار کرنے والوں نے بتایا کہ رمضان سے پہلے ہی ان کو پیشگی طورپر سیوئیوں کی تیاری کے آرڈرس مل جاتے ہیں تاہم بعض اوقات تو وہ آرڈر کو بھی پورا کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بڑھتے خاندانوں کے سبب ان کی ضروریات بھی بڑھ گئی ہیں اور بڑھتی ضروریات کے مطابق لوگ عید بھی اپنے چھوٹے خاندانوں میں منانے کو ترجیح دے رہے ہیں جس کے نتیجہ میں وہ اپنا الگ پکوان کرتے ہیں اور عید کے لئے خصوصی شیرخرمہ تو لازمی جز ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *