ایگزیکٹیو اور عدلیہ کے درمیان فاصلہ انتہائی ضروری،ورنہ آزادی باقی نہیں رہے گی

مجید میمن نے سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے راجیہ سبھا کا رکن بننے اور سابق چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی  چندرچوڈ کے نریندر مودی کو گنپتی درشن کے لیے اپنے گھر مدعو کیے جانے کے واقعات کو افسوس ناک بتایا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

ایگزیکٹیو اور عدلیہ کے درمیان فاصلہ انتہائی ضروری،ورنہ دونوں کی آزادی باقی نہیں رہے گی ،اس خیال کا اظہار مشہور وکیل اور سابق ایم پی ایڈوکیٹ مجیدمیمن نے کیا ۔انہوں نے ہندوستان کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے راجیہ سبھا کا رکن بننے اور اس وقت کے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی  چندرچوڈکے وزیر اعظم نریندر مودی کو گنپتی درشن کے لیے اپنے گھر مدعو کیے جانے کے واقعات کو افسوس ناک بتایا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ملک میں ” ایگزیکٹیو اور عدلیہ کے درمیان فاصلہ ہونا ضروری ہے، اگر یہ فاصلہ دھندلا جائے تو ایگزیکٹو یا عدلیہ میں کوئی آزادی باقی نہیں رہ جاتی۔”واضح رہے کہ ایڈوکیٹ مجید میمن کواُن کے جرات مندانہ انتخاب کے لیے جانا جاتا ہے، انہوں نے سنگین اور اکثر متنازعہ مقدمات سے نمٹنے کے لیے شہرت حاصل کی ہے۔ اور انہوں نے 80فیصدفتح حاصل کی۔ سینئر وکیل اور سابق ایم پی مجید میمن کی اپنی سوانح عمری مائی میموئرز'(میری یادیں) عنوان سے جلد بازار میں دستیاب ہوگی۔

اس کتاب میں مقدمات کی بہت کم تفصیل شامل ہیں – صرف ، 1993 کا ممبئی سیریل بم بلاسٹ کیس، میوزک ڈائریکٹر گلشن کمار قتل کیس، گھاٹ کوپر دھماکہ کیس، اور 1993 کے بم دھماکہ کیس میں سنجے دت کا مقدمہ،مجید میمن نے اپنی کتاب میں شامل کیے ہیں ،انکے اہم 24 کیسز میں سے صرف یہ ہیں، جو پانچ دہائیوں سے زیادہ کے کیریئر پر محیط ہے۔اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح میمن نے برطانیہ کی سپریم کورٹ میں ندیم اختر سیفی کی نمائندگی کی، جو ندیم شرون کی مشہور موسیقار جوڑی میں سے ایک ہے۔ ندیم پر گینگسٹر کی خدمات حاصل کرکے گلشن کمار کو قتل کرنے کی سازش کا الزام ہے،جبکہ دبئی سے ابو سالم کو بری کر دیا گیااور قتل کے وقت ندیم لندن میں تھا کیونکہ اس کی بیوی کا علاج چل رہا تھا اور ہندوستانی حکومت نے اس کے خلاف حوالگی کی کارروائی شروع کی تھی۔کتاب میں اس بات کو پیش کیا گیا ہے کہ ججوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ممبئی پولیس کے دعوے جھوٹے اور بغیر کسی مادے کے تھے،”

وہ 2014 میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے ٹکٹ پر 2020 تک مہاراشٹر سے ممبر پارلیمنٹ (راجیہ سبھا) کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔ وہ ماضی میں نیشنل سکریٹری اور این سی پی کی نیشنل ورکنگ کمیٹی کے ممبر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ایک قانون ساز کی حیثیت سے انہوں نے پارلیمانی کمیٹی برائے پرسنل، عوامی شکایات، قانون و انصاف اور وزارت قانون و انصاف کی مشاورتی کمیٹی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔

مجید میمن نے پبلک انڈرٹیکنگس پر پارلیمانی کمیٹی، پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں فوڈ مینجمنٹ پر مشترکہ کمیٹی وغیرہ کے رکن رہے ہیں۔ مجید میمن کا شمار ان چند نامور وکلاء اور سیاست دانوں میں ہوتا ہے، جن کی سماجی، معاشی اور سیاسی قومی مسائل پر رائے ہوتی ہے اور میڈیا ان شعبوں میں ہونے والی ہر اہم پیش رفت پر باقاعدگی سے ان کا ردعمل تلاش کرتا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکن، مجیدمیمن قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی ہائی پروفائل معاملات میں پیش ہو چکے ہیں، بشمول جنوبی افریقہ، یواے ای، برطانیہ، ریاستہائے متحدہ امریکہ، پرتگال اورای سی یچ آر فرانس کی عدالتوں میں۔

کتاب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ میمن نے بالی ووڈ اداکار سنجے دت کی ضمانت کیسے حاصل کی تھی، جسے 1993 کے اسی سلسلہ وار بم دھماکوں کے کیس میں اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ “سنجے دت کے لیے ضمانت حاصل کرنا کافی مشکل تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *