[]
واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال ‘الشفاء’ پر اسرائیلی فوج کے دوسرے بڑے اور طویل تر حملے کے بعد کہا ہے کہ الشفاء اسپتال انسانی قبروں کا مرکز بن کر رہ گیا ہے۔
جہاں پر اسرائیلی فوج نے دو ہفتے تک مکمل جنگی آپریشن جاری رکھا۔ ہسپتال کے اندر اور باہر اسرائیلی فوج تعینات رہی اور ہسپتال کی عمارت کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے بیان کے مطابق 25 مارچ سے کی جانے والی مسلسل کوششوں کے بعد جمعہ کے روز عالمی ادارہ صحت کے ایک مشن کی الشفاء ہسپتال تک رسائی ممکن ہو سکی ہے۔
غیرملکی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانو نے سوشل میڈٰیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لکھا ہے ‘الشفاء جو کبھی غزہ کے شعبہ صحت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا۔ بڑے پیمانے پر تباہی کا نشانہ بنا ہے۔ اسرائیلی فوج کے تازہ محاصرے کے بعد الشفاء سہپتال انسانی قبروں کا مرکز بن گیا ہے۔’
اذانو نے مزید لکھا ‘ہسپتال کی زیادہ تر عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ یہاں تک کہ مختصر مدت میں ہسپتال کی کم سے کم فعالیت کو بحال کرنا ناممکن ہے۔’
عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 10 ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ میں اب تک 33137 فلسطینی قتل ہو چکے ہیں۔ جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانو نے کہا ہے ‘غزہ میں قحط بڑھ رہا ہے، بیماریاں پھیل رہی ہیں۔’ اذانو نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے ہونے دیا جائے۔ نیز فوری جنگ بندی کی جائے۔