بیٹے نے والد کو بے دردی سے زندہ جلا کر سر پتھر سے کچل دیا

[]

حیدرآباد: شہر کے نواحی علاقہ میں منشیات کے عادی ایک شخص نے اپنے والد کوزندہ جلادیا۔ پولیس نے یہ بات بتائی۔یہ اندوہناک واقعہ ترکیمجال میں پیش آیا۔پولیس کے مطابق بحث وتکرار کے بعد شیواسائی کالونی میں اپنے ہی گھرمیں 28 سالہ تروپتی انوراگ نے والد پر پٹرول چھڑک کر زندہ جلادیا۔

ملزم جوگانجہ کی لت کے شکار کے بعد ذہنی طورپر غیر مستحکم تھا‘ نے بائک نہ خریدنے پروالد 54 سالہ تروپتی رویندر سے بحث وتکرارکی تھی۔ ادی بٹلہ پولیس اسٹیشن کے سرکل انسپکٹر ایس رگھویندر ریڈی نے کہاکہ انوراگ جس نے 2بوتلوں میں پٹرول بھررکھاتھا‘حالت غصہ میں پٹرول سے بھری ایک بوتل والد پر انڈیل دی۔

رویندر جو مکان میں لنچ کررہے تھے بچاؤ کے لئے پہلی منزل پر فوری بھاگ پڑے لیکن فرزند نے جس کے ہاتھ میں پٹرول سے بھری دوسری بوتل تھی والد کا تعاقب کیا۔گراؤنڈفلور پر انوراگ نے لائٹرکی مدد سے والد کوآگ لگادی۔ مدد کے لئے چیخ وپکار کرتے ہوئے رویندر گھر کے باہر نکل پڑے لیکن بیٹا بدستور والد کا پیچھاکرتا رہا۔

گھر سے 120میٹردور رویندر گرپڑے مگر انوراگ نے پٹرول سے بھری دوسری بوتل‘والد پر انڈیل دی۔ ملزم یہی پر نہیں رکا اس نے پتھر سے اپنے والد کا سرکچل دیا۔ پولیس آفیسر نے مزید بتایا کہ انوراگ ملزم نے جو اپنی ماں سدھاکوکمرہ میں بندکردیاتھا‘شرٹ تبدیل کرنے کے بعد فرار ہوگیا۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے جائے وقوع سے شواہداکھٹاکئے اور تحقیقات کاآغاز کردیا۔ جمعہ کی صبح ہم نے انوراگ ملزم کوگرفتار کرلیاہے۔ پولیس تحقیقات کے دوران معلوم ہواہے کہ نشہ کی لت کی وجہ سے 6ماہ قبل انوراگ ملازمت سے ہاتھ دھوبیٹھاتھا۔ بتایا جاتاہے کہ وہ عرصہ دراز سے منشیات استعمال کرتا تھا اور اپنے والدین کے ساتھ بدسلوکی کرتا تھا۔

وہ چھوٹے بھائی ابھیشک سے اکثرلڑائی جھگڑا کرتا تھا۔ حالیہ دنوں اس نے ایک بازآبادکاری مرکز پر اپنا علاج کرایا تھا مگر وہ بدستور اپنے والدین کے ساتھ بدتمیزی کے ساتھ پیش آتا تھا۔ رویندر نے کچھ دنوں قبل مکان خریداتھا جس پر انوراگ برہم تھا۔وہ اس کی زندگی نہ بنانے علاج نہ کرانے پر والدین پربرہم تھا۔

مقامی شہری وجئے آنند ریڈی نے کہاکہ 2ماہ قبل رویندر نے کالونی میں گھرخریداتھا اوروہ 20 دن قبل وہ اس مکان میں منتقل ہوئے تھے۔ اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے حکومت سے نشہ پرمکمل امتناع عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *