سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ

[]

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ایک تازہ درخواست مفاد عامہ میں کہاگیا ہے کہ 2019 کا شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) اور دیگر قواعد پاکستان‘افغانستان اور بنگلہ دیش کی غیر مسلم اور ایذا رسانی کا شکار اقلیتوں کے حق زندگی‘آزادی اور وقار کا تحفظ کرنے کے لیے لائے گئے ہیں۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی زیر صدارت بنچ نے 19مارچ کو ان قواعد پر پابندی لگانے سے انکار کردیاتھا جن کے نتیجہ میں سی اے اے کا نفاذ عمل میں آئے گا۔

عدالت نے مرکز سے کہا تھا کہ وہ شہریت (ترمیمی) قواعد 2024 کے نفاذ پر حکم التواء جاری کرنے کی عرضی داخل کرنے والے افراد کو جواب د ے۔ اسی دوران وکیل اشونی اپادھیائے عدالت عظمی سے رجوع ہوئے اور سی اے اے اور اس کے قواعد پر جاری مقدمات میں فریق بننے کی خواہش ظاہرکی۔

وکیل اشونی دوبے کے ذریعہ جاری کردہ درخواست میں انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) سمیت دیگر درخواست گذاروں نے مختلف افراد کی زیر التواء پی آئی ایل کو خارج کرنے کی گذارش کی۔

اپادھیائے نے اپنی درخواست میں کہا کہ درخواست گذار پورے احترام کے ساتھ یہ بتاناچاہتا ہے کہ (آئی یو ایم ایل اور دیگر کی رٹ درخواستیں جن کے ذریعہ شہریت ترمیمی قانون 2019 کے دستوری جواز کو چالینج کیاگیا ہے)‘ سیاسی محرکات پر مبنی ہیں اور ان میں سے کسی کے بنیادی حقوق کی اس ایکٹ کی وجہ سے خلاف ورزی نہیں ہورہی ہے۔

اسی لیے مفاد عامہ کی درخواستیں دستور کی دفعہ 32 کے تحت قابل قبول نہیں ہیں۔ عدالت کا قیمتی وقت بچانے کے لیے انہیں خارج کیاجاسکتاہے۔

درخواست میں مزید کہاگیا ہے کہ سی اے اے کے نفاذ کے بعد سے ہی احتجاجیوں نے ٹرینیں اور بسیں جلاتے ہوئے‘ سنگباری کرتے ہوئے اور پولیس پر حملے کرتے ہوئے ملک کو دھمکانے کی کوشش کی ہے۔ سوشیل میڈیا پر پروپیگینڈہ مشین ان کے ساتھ تعاون کررہی ہے تاکہ ملک کی شعلوں میں گھری ہوئی تصویر پیش کی جاسکے۔ درخواست میں دعوی کیاگیا کہ بہر حال سچائی یکسر مختلف ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *