الوداع ماہ رمضان الوداع کی صدائیں، حیدرآباد میں جمعۃ الوداع کے موقع پر روح پرور اجتماعات

[]

حیدرآباد:”قلب عاشق ہوا پارہ پارہ۔الوداع الوداع ماہ رمضان“کی صداوں کے ساتھ فرزندان توحید نے تیزی سے اختتام کی سمت بڑھنے والے اس ماہ مقدس کے آخری جمعہ یعنی جمعتہ الوداع کا خشو ع وخضوع کے ساتھ اہتمام کیا۔

اس نیکیوں کے ماہ جس میں ہر ایک نیکی کا اجر 70گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے کی پُر نور ساعتوں کو غنیمت جان کر عبادات، ریاضت، توبہ و استغفار میں مصروف فرزندان توحید نے پُر نم آنکھوں سے اس ماہ صیام کے آخری لمحات کو غنیمت جان کر اپنی امیدوں کی جھولی اپنے رب تعالی کے سامنے اپنی مناجات کی شکل میں پیش کی اورخالق حقیقی کو منانے ومسلمانان ہند کو دوبارہ سربلندی،بلند افتخار عطاکرنے کیلئے رقت انگیز دعائیں سربسجودہوکر کیں۔

کئی افرادنے اپنی زبان پر شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں کہ آئندہ رمضان ان کی زندگی میں آئے بھی یا نہیں، اسی لئے اس مینارہ نور ماہ میں نیکیوں کو لوٹنے،اس کو سمیٹنے اور زیادہ سے زیادہ رب کریم کے قرب کو حاصل کرنے کی تگ ودو،جستجو اورتڑپ میں وہ لگے ہوئے ہیں۔

شہر حیدرآباد میں آج ہر طرف جمعتہ الوداع کے کثیر اجتماعات دیکھے گئے جو مسلمانان حیدرآباد کی یکجہتی کی مثال تھے۔ہر مسجد نورانی منظر پیش کر رہی تھی۔

ایک طرف جہاں آنے والی عید سعید کی خوشی ہے تو دوسری طرف اس عبادتوں کے مہینہ کے جلد گذر جانے کا غم لوگوں نے بیان کیا اور گلے شکوہ کرتے رہے کہ وہ روزہ کے ساتھ ساتھ راتوں میں قیام، تراویح کے باوجود بھی نیکی کے اس فصل بہارسے مناسب طورپراستفادہ میں ناکام رہے۔

کئی افراد نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اس ماہ مقدس میں کی گئی نیکیاں اللہ تعالی نے قبول کی بھی ہیں یا نہیں؟کئی مساجد میں عمائدین ملت نے فضائل رمضان بیان کرتے ہوئے رمضان میں جو تربیت ہمیں ملی ہے اس کو اپنی زندگیوں میں عملی طورپر نافذ کرتے ہوئے آنے والے مہینوں کوبھی رمضان کی طرح ہی گذارنے کی تلقین کی۔

ساتھ ہی علما نے اگلے سال ماہ صیام تک عبادات کے جوش وجذبہ کو اسی طرح برقرار رکھنے پر بھی زور دیا۔اس جمعتہ الوداع کے موقع پر تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں روح پرور اجتماعات دیکھے گئے جہاں ہزاروں مسلمانوں نے خصوصی عبادات کا اہتمام کیا۔سب سے بڑا اجتماع شہر حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں دیکھا گیا۔

اس موقع پر پولیس کی جانب سے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔ چونکہ حیدرآباد میں مسلمانوں کا سب بڑا اجتماع جمعتہ الوداع کا ہوتاہے اسی لئے نمازیوں کو سہو لت فراہم کرنے محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے مناسب انتظامات کئے گئے تھے۔

 جمعتہ الوداع کے پیش نظر ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹریفک کے رخ کی تبدیلی کی گئی تھی اوراس خصوص میں موثر انتظامات کئے گئے تھے۔

علاوہ ازیں دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کی مساجد کے ساتھ ساتھ ریاست کے تمام اضلاع کی مساجد اور پڑوسی ریاست آندھراپردیش کی مساجد میں بھی جمعۃ الوداع کے موقع پرمساجد پُر رونق دیکھی گئیں جہاں لاکھوں کی تعداد میں فرزندان توحید نے نماز جمعہ ادا کی اور خالق ارض و سما کی بارگاہ میں سربسجود ہوکر خالق ایزدی کو منانے کی کوشش کی۔

 اس موقع پر علماء کی جانب سے خصوصی دعاوں کا اہتمام کیا گیا۔ علماء نے مفصل انداز میں جمعۃ الوداع کی تشریح کرتے ہوئے تلقین کی کہ رمضان کے اس آخری عشرہ میں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا جائے۔ چوں کہ ماہ صیام ہم سے رخصت ہورہا ہے اسی لئے ہمیں اپنی عبادتوں‘ ریاضتوں میں کثرت کرنی چاہئے۔

ساتھ ہی آنے والی طاق رات کے ساتھ ساتھ شوال کا چاند نظر آنے کے بعد لیلۃ الجائزہ یعنی عید سے قبل چاند رات میں نماز وں کا اہتمام کریں کیوں کہ یہ رات دراصل مزدور کو اس کی مزدوری دینے اور دعاوں کی قبولیت کی رات ہوتی ہے۔ تلنگانہ اور آندھراپردیش کی کئی مساجد میں ختم قرآن مجید کا اہتمام کیا گیا۔ عبادتوں‘ ریاضتوں اور استغفار‘ درود و ذکر کی محافل کا بھی بڑے پیمانے پر اہتمام کیاگیا۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *