[]
کراچی: پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں راولپنڈی جانے والی ٹرین کے 10 ڈبے اتوار کے دن پٹری سے اترگئے۔ کم ازکم 22افراد ہلاک اور تقریباً100 افراد زخمی ہوگئے۔
ہزارہ ایکسپریس کراچی سے راولپنڈی جارہی تھی اور حادثہ نواب شاہ علاقہ میں سرہری ریلوے اسٹیشن کے قریب پیش آیا۔یہ ریلوے اسٹیشن کراچی سے 275کلومیٹرکے فاصلہ پرواقع ہے۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پاکستان ریلویز محمودرحمن نے توثیق کی کہ کم ازکم 22نعشیں برآمد ہوئی ہیں اور تقریباً100 زخمیوں کو دواخانہ لے جایاگیا ہے۔
ٹی وی چیانلس نے مقام حادثہ کی تصاویردکھائیں۔ ٹرین کے ڈبوں کو شدید نقصان پہنچا۔ بچاؤ کارکنوں اور پولیس کولوگوں کو ڈبوں سے باہرنکالتے دیکھاجاسکتا ہے۔ مقامی شہریوں نے بھی تعاون کیا۔ محمودرحمن نے کہا کہ حادثہ کی وجہ کا پتہ چلایاجارہاہے۔
سینئر ریلوے اور پولیس عہدیداروں نے حادثہ میں 22جانیں جانے کی توثیق کی ہے۔ وفاقی وزیرریلوے سعدرفیق نے میڈیا سے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ بعض زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرین کے تقریباً10 ڈبے پٹری سے اترگئے اور حادثہ کی وجہ معلوم کرنے تحقیقات جاری ہیں۔
پاکستان ریلویز کے ڈیویژنل کمشنر سکھر محسن سیال نے کہا کہ 22کے منجملہ 15نعشیں ملبہ سے نکالی جاچکی ہیں اور پاکستانی فوج کی مدد سے بچاؤ سرگرمیاں جاری ہیں۔ سرکاری پاکستان ریڈیو نے اطلاع دی کہ پاکستانی فوج اور رینجرس بچاؤ وراحت کاری میں ہاتھ بٹارہے ہیں۔
فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر کی خصوصی ہدایت پر ریسکیوآپریشن شروع کیاگیا۔ مدد کیلئے مزید فورس طلب کرلی گئی۔ فوج کے ہیلی کاپٹرس بھی پہنچ رہے ہیں۔ کراچی میں پاکستانی ریلویز کے ترجمان نے کہا کہ کم ازکم 8ڈبے پٹری سے اترگئے۔ بریک لگانے میں تاخیر کی وجہ سے حادثہ شدید نوعیت اختیارکرگیا۔ بھاری مشینوں کی مدد سے ڈبے ہٹائے جائیں گے۔
کراچی سے جانے والی ٹرینوں میں تاخیر ہوگی۔ وفاقی وزیرریلوے وشہری ہوابازی سعدرفیق نے کہا کہ ٹرین میں زائداز1000 مسافرین سوار تھے اور ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلاہے کہ اس کی رفتار ٹھیک ہی تھی۔ سکھر اور نواب شاہ کے دواخانوں میں ایمرجنسی کا اعلان کردیاگیا۔
اخبار ڈان نے ان کے حوالہ سے کہا کہ کوئی فنی خرابی تھی یا پیدا ہوئی۔ شہیدبے نظیرآباد کے ڈپٹی انسپکٹرجنرل پولیس محمد یونس چانڈیو نے اسے بڑا حادثہ قراردیاتاہم انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری نے جن کی پاکستانی پیپلز پارٹی صوبہ سندھ میں برسرِ اقتدار ہے‘ حکومت سندھ کو ہدایت دی کہ زخمیوں کا فوری علاج کرایاجائے۔
انہوں نے اپنی پارٹی کے ورکرس سے کہا کہ وہ ریلیف اینڈ ریسکیو میں حصہ لیں۔ اسی دوران چیف منسٹر صوبہ سندھ سید مرادعلی شاہ نے نواب شاہ کے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت دی کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔ پاکستان میں ریلوے حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔ فرسودہ ریلوے سسٹم کی ٹھیک طرح مرمت نہیں کی جاتی۔
سندھ میں 1990ء میں سکھر کے قریب بدترین ٹرین حادثہ میں 307ا فراد ہلاک ہوئے تھے۔ 7جون 2021ء کو سندھ کے گھوٹکی میں دوایکسپریس ٹرینیں ٹکراگئی تھیں۔
اس حادثہ میں 32افراد ہلاک اور 64 زخمی ہوئے تھے۔ فروری2020ء میں سندھ کے روہڑی اسٹیشن کے قریب ایک ٹرین مسافربس سے ٹکراگئی تھی۔ اس حادثہ میں 19افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جاریہ سال اپریل میں کراچی سے لاہور جانے وا لے کراچی ایکسپریس کے ایک ڈبے میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔ 7افراد ہلاک ہوئے تھے۔