بی آر ایس دور حکومت میں 600فون ٹیاپنگ معاملات کا انکشاف

[]

حیدرآباد: سینئر نائب صدر ٹی پی سی سی جی نرنجن نے بی آر ایس دور حکومت میں 600 فون ٹیاپنگ معاملات کا انکشاف ہوا ہے۔ایسی صورتحال میں کے سی آر خاندان کبھی بھی ملک سے فرار ہوسکتا ہے۔

ہم چیف منسٹر، ڈی جی پی اور مرکزی وزارت داخلہ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کے سی آر کے افراد خاندان کے پاسپورٹ ضبط کرلئے جائیں۔ ممکن ہے کہ بی آر ایس رکن اسمبلی شکیل کے بیٹے کی طرح یہ لوگ بھی ملک سے فرار ہوجائیں۔

آج یہاں گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جی نرنجن نے کہا کہ سابق وزیر و بی آر ایس قائد ٹی ہریش راو کے دفتر کے افراد کو غیر قانونی طور پر چیف منسٹر ریلیف فنڈ پر چیکس کی رقم بینک سے نکالنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ غریبوں کی طبی امداد وعلاج ومعالجہ کیلئے چیف منسٹر ریلیف فنڈسے جاری کئے گئے فنڈ میں تغلب اور دھوکہ دہی میں ہریش راؤ کے دفتر کے لوگ ملوث ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔

ہریش راؤ کہہ رہے ہیں کہ گرفتار ملزم میرا پی اے نہیں ہے۔ وہ کمپیوٹر آپریٹر ہے۔ کانگریس قائد نے سوال کیا کہ کوئی بھی کام کرتا ہو وہ آپ کے دفتر کا ملازم ہے یا نہیں؟ ہریش راؤ یہ کہنا کہ وہ چیکس واپس کرائے جائیں؟۔ جی نرنجن نے کہ کہا کہ250 چیکس کا تغلب کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

آخر ملزم کو چیکس جلانے کی ضرورت کیا تھی؟شبہ کیا جارہا ہے کہ چیف منسٹر ریلیف فنڈس امداد کے نام پر چیکس جعلسازی سے حاصل کئے گئے تھے۔ اس سنگین واقعہ میں ٹی ہریش راؤ کو بھی پولیس اسٹیشن طلب کرکے پوچھ تاچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

دھوکہ بازوں کو پنا دینے والے ہریش راؤ بھی دھوکہ باز ہیں، کانگریس قائد نے کہا کہ چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے دفترکا نظام اب بھی ٹھیک نہیں ہے۔ دفتری نظام کو فوری ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ جی نرنجن نے بتایا کہ میں نے ایک صحت سے متاثرہ شحص کے علاج کیلئے ایم ایل سی مہیش کمار گوڑ کا ایک مکتوب چیف منسٹرریلیف فنڈ کیلئے روانہ کیا گیا تاہم دفتر کے لوگوں نے اس کی رسید نہیں دی گئی۔

دفتر سے اگر اہم کا غذات اور درخواستیں لاپتہ ہوگئی تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے دفتر سے داخل کردہ درخواست کے بارے میں دریافت کیا گیا تو لا عملی کا اظہار کیا گیا۔

کانگریس قائد نرنجن نے کہا ہے کہ حکومت بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کو دور کرنے کی خواہاں ہے اس مقصد کیلئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ ایسے افراد جو کہ بدعنوانیوں میں ملوث ہیں انہیں بے نقاب کیا جاسکے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *