یمنی فوج اور حوثیوں کے درمیان تصادموں میں 10 سے زائد افراد ہلاک

[]

صنعاء: یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی وفادار مشترکہ افواج اور انصار اللہ موومنٹ (حوثی) باغیوں کے درمیان بدھ کے روز وسطی یمن کے الدھیلے صوبے میں تصادموں میں 10 سے زیادہ افراد ہلاک اور 13 دیگر زخمی ہو گئے۔

یمن کے ایک فوجی ذریعے نے اسپوتنک کو یہ اطلاع دی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ “یمن کی جنوبی عبوری کونسل سے منسلک فورسز اور الدھیلے کے شمال میں باب گلاب سیکٹر میں فرنٹ لائن پر موجود انصار اللہ گروپ کے درمیان تصادم کئی گھنٹوں تک جاری رہے”۔

“تصادموں کے دوران مختلف ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جس میں مشترکہ فورسز کے تین ارکان اور انصار اللہ کے آٹھ باغی ہلاک اور دونوں طرف سے 13 افراد زخمی ہوگئے۔”

یہ تصادم پیر کے روز الدھیلے صوبے کے مغرب میں حبیل نازی اور شعب احمد کے علاقوں میں دونوں فریقوں کے درمیان لڑائی کے بعد ہوئے، جو شمالی اور جنوبی یمن کو ملاتا ہے۔ اس دوران تین افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔

الدھیلے صوبے میں یہ تنازعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہینس گرنڈ برگ نے 14 مارچ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران یمن میں تنازعہ کے فریقوں سے زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے اور تشدد کو کم کرنے میں کردار ادا کرنے کی اپیل کی تھی۔ مسٹر گرنڈ برگ نے یہ اپیل اس لیے کی ہے تاکہ یمنی امن عمل کے دوران ہوئی پیش رفت رک نہ جائے۔

انہوں نے کہا کہ الحدیدہ، لحیج، ماریب، صعدہ، شبواہ اور تعز صوبوں میں تصادم اور فوجیوں کی دوبارہ تعیناتی جاری ہے اور مخالف فریق اعلانیہ طور پر دشمنی پر واپس جانے کے اپنے ارادے کا عوامی طورپر اعلان کرتے رہتے ہیں۔

یمنی سکیورٹی فورسز اور حوثی باغیوں کے درمیان 2014 سے لڑائی جاری ہے۔ صورتحال ایک سال بعد 2015 میں اس وقت مزید خراب ہوئی جب سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد یمنی حکومت کی طرف سے تنازع میں شامل ہوگیا اور تحریک کے خلاف فضائی، زمینی اور سمندری کارروائیاں شروع کر دیں۔

اپریل 2022 میں یمن میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اور متحارب فریقوں کی حمایت سے دو ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ اگست کے اوائل میں متحارب فریقوں نے جنگ بندی میں توسیع پر بات چیت کے لیے 2 اکتوبر تک جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ مسٹر گرنڈبرگ نے 2 اکتوبر 2022 کو اعلان کیا کہ یمن کی حکومت اور حوثی باغی جنگ بندی میں توسیع کے لیے بات چیت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں تنازعہ کے نتیجے میں 3,77,000 افراد ہلاک اور یمن کی ممکنہ اقتصادی ترقی کو 126 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ تنازعات کی وجہ سے ملک کی تقریباً 80 فیصد آبادی انسانی امداد کی منتظر ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *