[]
دراصل2022 میں آسام کی کابینہ نے ریاست کے تقریباً 40 لاکھ آسامی زبان کے مسلمانوں کو ‘دیسی آسامی مسلمان’ کے طور پر تسلیم کیا۔ ان میں وہ مسلمان بھی شامل تھے جن کی بنگلہ دیش سے ہجرت کی کوئی تاریخ نہیں تھی۔ اس طرح وہ اصل باشندے سمجھے جاتے تھے لیکن اس کی وجہ سے ریاست کا مسلم معاشرہ دو حصوں میں بٹ گیا۔ دوسرا حصہ بنگالی بولنے والے مسلمانوں کا تھا، جن کا ریاست کی کل مسلم آبادی میں 63 فیصد حصہ ہے۔