[]
اِسرو کے سائنسدانوں نے بھروسہ دلایا ہے کہ وہ چندریان-3 کو چاند کے مدار میں ڈالنے میں کامیاب ہوں گے، 5 اگست کی شام تقریباً 7 بجے کے آس پاس چندریان-3 کا لونر آربٹ انجیکشن کرایا جائے گا۔
چندریان-3 اپنے مشن پر تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ابھی تک چاند مشن میں کوئی رخنہ پیدا نہیں ہوا ہے، لیکن 5 اگست چندریان-3 کے لیے امتحان کی گھڑی قرار دیا جا رہا ہے۔ اِسرو (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) نے آج اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ چندریان-3 نے چاند کی طرف بڑھتے ہوئے اپنا دو تہائی سفر مکمل کر لیا ہے۔ وہ چاند کے قریب پہنچ رہا ہے۔ تقریباً 40 ہزار کلومیٹر کی دوری پر چاند کا کشش ثقل اسے اپنی طرف کھینچے گا۔ چندریان-3 بھی چاند کے مدار کو پکڑنے کی کوشش کرے گا۔ اس لحاظ سے چندریان-3 کے لیے کل (5 اگست) کا دن بے حد اہم ہے۔
اِسرو کے سائنسدانوں نے بھروسہ دلایا ہے کہ وہ چندریان-3 کو چاند کے مدار میں ڈالنے میں کامیاب ہوں گے۔ 5 اگست کی شام تقریباً 7 بجے کے آس پاس چندریان-3 کا لونر آربٹ انجیکشن کرایا جائے گا۔ یعنی چاند کے پہلے مدار میں ڈالا جائے گا۔ پھر 6 اگست کی شب 11 بجے کے آس پاس چندریان کو چاند کے دوسرے مدار میں ڈالا جائے گا۔ 9 اگست کی دوپہر تقریباً 1.45 بجے تیسرے مدار میں مینیووَرِنگ ہوگی۔ 14 اگست کو دوپہر تقریباً 12 بجے چوتھا اور 16 اگست کی صبح ساڑھے آٹھ بجے کے آس پاس پانچواں لونر آربٹ انجیکشن ہوگا۔ 17 اگست کو پروپلشن ماڈیول اور لینڈر ماڈیول ایک دوسرے سے الگ ہوں گے۔ 17 اگست کو ہی چندریان کو چاند کے 100 کلومیٹر اونچائی والے مدار میں ڈالا جائے گا۔ 18 اور 20 اگست کو ڈی-آربٹنگ ہوگی۔ یعنی چاند کے مدار کی دوری کو کم کیا جائے گا۔ بعد ازاں 23 اگست کی شام 5.47 پر چندریان کی لینڈنگ کرائی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ چندریان-3 کے چاروں طرف سیکورٹی شیلڈ لگایا گیا ہے جو خلاء میں روشنی کی رفتار سے چلنے والے سَب-ایٹومک ذرات سے بچاتے ہیں۔ ان ذرات کو ریڈیشن کہتے ہیں۔ ایک ذرہ جب سیٹلائٹ سے ٹکراتا ہے، تب وہ ٹوٹا ہے۔ اس سے نکلنے والے ذرے سیکنڈری ریڈیشن پیدا کرتے ہیں۔ اس سے سیٹلائٹ یا اسپیس کرافٹ کے جسم پر اثر پڑتا ہے۔ یعنی چندریان-3 کے سفر میں کئی طرح کے چھوٹے بڑے چیلنجز بھی سامنے آنے والے ہیں۔ ہمارے سورج سے نکلنے والے چارجڈ پارٹیکلز اسپیس کرافٹ کو خراب یا ختم کر سکتے ہیں۔ تیز جیو میگنیٹک طوفان سے اسپیس کرافٹ کو نقصان پہنچتا ہے، لیکن چندریان-3 کو محفوظ بنایا گیا ہے۔ اس کے چاروں طرف ایک خاص طرح کا شیلڈ لگا ہے جو اسے بچاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، خلائی دھول، یعنی اسپیس ڈرسٹ، جنھیں کاسمک ڈَسٹ بھی کہتے ہیں، یہ اسپیس کرافٹ سے ٹکرانے کے بعد پلازمہ میں بدل جاتے ہیں۔ ایسا تیز رفتاری اور ٹکر کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ان کی وجہ سے بھی اسپیس کرافٹ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔