[]
سپریم کورٹ کی طرف سے راہل گاندھی کو راحت دینے کے فیصلے کا دہلی پردیش کانگریس لیڈران و کارکنان نے خیر مقدم کیا۔
نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی پر ہتک عزت کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو لے کر تمام کانگریس لیڈران و کارکنان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر دہلی کانگریس لیڈران و کارکنان میں جوش دکھائی دے رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سچائی کی کبھی ہار نہیں ہوتی ہے۔ ہم عزت مآب سپریم کورٹ کی طرف سے راہل گاندھی کو راحت دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
بابر پور ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری زبیر احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنا سپریم فیصلہ سنایا ہے جس سے ملک کے امن پسند عوام کے حوصلوں اور اُمیدوں کی جیت ہوئی ہے۔ راہل گاندھی ہمیشہ مرکز کی بی جے پی حکومت سے بدعنوانی، بڑھتی ہوئی مہنگائی، اقلیتوں پر ہورہے حملے، نفرت اور بٹوارے کی سیاست پر سوال پوچھتے رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت راہل گاندھی کی مضبوط آواز کو خاموش کرانا چاہتی ہے لیکن وہ کسی بھی قیمت پر نہ ہی ڈرنے والے ہیں اور نہ ہی چپ رہنے والے ہیں۔
سینئر کانگریس لیڈر حسن احمد نے کہا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں مودی حکومت کا جانا طے ہے اور اسی لئے وہ اتنا گھبرائے ہوئے ہیں کہ ملک کی عوام کو ادھر ادھر کی باتوںمیں الجھاکر اصل مسائل سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ ہریانہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ سب اسی گھبراہٹ کا ایک حصہ ہے اور اس سے قبل یہ لوگ منی پور میں بھی یہی سب کرا رہے تھے۔ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے خلاف کوئی بھی نہ بول سکے اوراسی لئے آئے دن کوئی نہ کوئی سازش رچتے رہتے ہیں۔ حسن احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ سے راہل گاندھی کو راحت ملنے پر کانگریس کارکنان و لیڈارن کے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں۔
ڈیلی گیٹ سید ناصر جاوید نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سچائی اور عدل و انصاف کی تصدیق کرنے والا ہے۔ ہمارے لیڈر راہل گاندھی ملک کے مسائل کو پوری بے باکی سے اٹھاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بی جے پی مسلسل راہل گاندھی کو ناکام کرنے میں لگی رہتی ہے لیکن وہ بھول جاتی ہے کہ راہل گاندھی کی رگو میں ان کے اسلاف کا خون دوڑتا ہے جنہوں نے اس ملک کی خاطر اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔
اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے دہلی کانگریس کے نائب صدر اور نوجوان لیڈر علی مہدی نے کہاکہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ یہ سچائی کی ہی جیت ہے اور سچائی کبھی چھپائی بھی نہیں جا سکتی۔ یہ بات ان لوگوں کو اچھی طرح سے سمجھ لینی چاہئے کہ جو سوچتے ہیں کہ وہ ایک بار جیت کر آگئے تو اب اب کو کوئی بھی ہٹا نہیں سکتا ہے۔ ملک میں جب تک قانون ہے اور عدالتیں ہیں تب تک جھوٹ بے نقاب ہو تارہے گا البتہ یہ الگ بات ہے کہ کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔ علی مہدی نے کہاکہ یہ بات بھی عام ہے کہ اس کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے اور آج کے فیصلے سے یہ بات دلیل کے ساتھ ثابت بھی ہوئی ہے۔
کانگریس کے قدآور لیڈر چودھری متین احمد نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے لوگوں نے ہمیشہ ملک کے عوام کے حق کی آواز بلند کی ہے۔ آج ملک میں نفرت کے خلاف جو شخص بول رہا ہے وہ صرف اور صرف راہل گاندھی ہے۔ آج سپریم کورٹ کے فیصلے سے نفرت ہار گئی ہے اور محبت کی جیت ہوئی ہے۔
دہلی پریش کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے میڈیا انچارج مخدوم خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ یہ نفرت کے خلاف محبت کی جیت ہے۔انہوں نے کہا کہ سچ کی ہمیشہ جیت ہوتی ہے اور اس فیصلے سے راہل گاندھی جی کی رکنیت بحال ہوگی۔ 2024 کے انتخابات میں راہل گاندھی الیکشن لڑیں گے بھی اور لڑائیں گے بھی اورجتیں گے بھی۔
نوجوان کانگریس لیڈر جرار احمد نے کہا کہ راہل گاندھی جواں دلوں کی دھڑکن ہیں اور آج کا نوجوان ان کو پسند کرتا ہے۔ملک میں پھیل رہی نفرت کے خلا ف راہل گاندھی نے جو “ محبت کی دکان “ کھولنے کی بات کی ہے۔اس سے نفرت پھیلانے والوں کے ناپاک ارادے کمزور ہوئے ہیں۔
اس ملک میں صدیوں سے ہرمذہب کے لوگ رہتے آئے ہیں اور آگے بھی پیار و محبت سے رہتے رہیں گے۔ تاہم یہی بات ہمارے لیڈر راہل گاندھی کہتے آئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے محبت کے پجاری کو راحت دینے کا جو فیصلہ سنایا ہے اس کا ہم دل سے استقبال کرتے ہیں۔
بابر پور ضلع کانگریس کے نائب صدر خالد خان نے کہا کہ یہ سچائی کی جیت ہے اور جھوٹوں کی ہار ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ چاہتے تھے کہ راہل گاندھی پر مقدمہ لگا کر ان کو مجرم قرار دے کر ان کی رکنیت ختم کر ادئیں گے اور پارلیمنٹ میں انہیں بولنے سے رکوا دیں گے، سپریم کورٹ کا تازہ فیصلہ ان سبھی شرپسندوں کے منہ پر طمانچہ ہے جس کی گونج انہیں 2024 تک سنائی دے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔