50ہزار سے زائد رقم لے جانے پرثبوت دکھانا ضروری: چیف الیکٹورل آفیسرتلنگانہ

[]

حیدرآباد: چیف الیکٹورل آفیسرتلنگانہ (سی ای او) وکاس راج نے وضاحت کی ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ رہنے کی وجہ سے ہر وہ شخص جو 50ہزار روپے سے زیادہ نقدی لے کر جاتا ہے اسے ثبوت اور دستاویزات دکھانا ضروری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے پیش نظر ملک بھر کی تمام ریاستوں میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہے۔ انہوں نے کہا چونکہ موسم گرمی شادیوں کا سیزن ہے اس لئے شادی کے سامان کی خریداری کرنے والوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ نقدی کے متعلق دستاویزات کا ثبوت ساتھ رکھیں۔

یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شادیوں کیلئے انتخابی ضابطہ اخلاق میں نرمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ وکاس راج نے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظرانتخابی ضابطہ کے تناظر میں،کہا کہ ہر ایک کویہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ نقد رقم لے جانے کے دوران مناسب ثبوت اور دستاویزات اپنے ساتھ رکھیں۔

اگر رقم کا الیکشن سے تعلق نہ ہو تو اس مقصد کیلئے ضلعی سطح پر شکایت سل سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔اس سل کو فعال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہ اس سل میں ثبوت دکھائے جانے پر وہ رقوم واپس کر دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا شادی بیاہ تقاریب، کپڑوں، سونا چاندی زیورات وغیرہ کی خریداری کے لیے رقمی ثبوت ساتھ رکھنا چاہیے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے تک کوڈ باقی رہتا ہے اس لیے عوام کو ضابطہ اخلاق کی دفعات کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ موسم گرما کے پیش نظر پولنگ کے وقت میں توسیع کا کوئی امکان نہیں۔ پولنگ کا وقت ماضی میں کبھی نہیں بڑھایا گیا تھا۔ اس بار بھی نہیں بڑھایا جایگا۔

سی ای او نے کہا انتخابات کے انعقاد کے لیے 190 قسم کے مواد کی ضرورت ہے۔ جدید ٹکنالوجی کے استعمال کے لیے مرکزی الیکشن کمیشن نے 27 قسم کے سافٹ وئیر حاصل کیے ہیں جن کی مالیت 20 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔ ہم‘انہیں انتخابی انتظام کو مزید شفاف اور جوابدہ بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہم آئی ٹی کو کئی طریقوں سے استعمال کر رہے ہیں جیسے کے وی سی، ووٹر ٹرن آؤٹ،ایکسپنڈ یچرایپ، سوویدھا پورٹل وغیرہ، انہوں نے کہا پولنگ عملے کی شناخت انتخابی انتظامات میں ایک اہم عمل ہے۔ ہم نے پہلے ہی ریاست میں پسایسائیڈنگ آفیسر،اسسٹنٹ پریسا ائیڈنگ آفیسر اور دیگر عملہ کی شناخت کر لی ہے۔

ہم نے اندازہ لگایا ہے کہ انتخابی امور کی انجام دہی کیلئے 1.85 لاکھ لوگوں کی ضرورت ہوگی۔ ہم نے ان سب کی شناخت کر لی ہے۔ انہیں تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ جیسے جیسے انتخابی عمل قریب آیگا ہم ان کی تربیت کریں گے۔ انہوں نے کہا انتخابات کیلئے ای وی ایمس تیار ہیں۔ ہم پہلے مرحلے کی جانچ مکمل کر چکے ہیں۔ اگر مرکزی الیکشن کمیشن حکم دیتا ہے تو ہم دوسرے مرحلے کی جانچ کریں گے۔

دوسرے مرحلے میں ای وی ایم ضلع مرکز سے انتخابی مراکز تک پہنچاے جائیں گے۔ ای سی نے ان سب کے لیے خصوصی طور پر سافٹ ویئر بنایا ہے۔ اس سافٹ ویئر سے پتہ چل جائے گا کہ کونسی ووٹنگ مشین کہاں ہے۔ وکاس راج نے کہا 25 حلقوں میں ای وی ایم کا استعمال نہیں کیا جا رہا ہے کیونکہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر عدالت میں مقدمات چل رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہم اضافی ای وی ایم لائے ہیں۔ بیالٹ یونٹس، کنٹرول یونٹس، وی وی پی اے ٹیز کو ضرورت کے مطابق حاصل کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس بار ہم نے ریٹرننگ افسران کو ہدایت کی ہے کہ پوسٹل بیالٹ ضلعی مرکزمیں ہی پرنٹ کریں۔ ہم نے انہیں اختیار دیا ہے۔ اس سے پوسٹل بیالٹ کی پرنٹنگ میں تیزی آئے گی۔ ہم نے گنتی کے مراکز اور تقسیم کے مراکز کی نشاندہی بھی کر لی ہے۔ریاست میں پہلے ہی انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے مرکزی فورسس کی 40 کمپنیاں پہنچ چکی ہیں۔

مزید 100 سے زیادہ مرکزی فورسس کمپنیاں آئیں گی۔ ان کے ساتھ ساتھ کرناٹک، چھتیس گڑھ، مہاراشٹرا اور اڈیشہ سے پولیس طلب کی جائے گی۔ ریاست میں پرامن آزدانہ ومنصفانہ انتخابات کرائے جاینگے۔ہم تمام انتظامات کر رہے ہیں۔ جس طرح اسمبلی انتخابات پر امن منعقد ہوئے تھے اس بار بھی ہم ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں۔

وکاس راج نے کہاریاست میں 2018 کے انتخابات میں جہاں 2.05 کروڑ ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا، وہیں 2023 تک 2.32 کروڑ ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ یہ 2018 کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ہے۔ پانچ ہزار پولنگ اسٹیشن ہیں۔

انہوں نے کہا ہم نے محبوب نگر ضلع میں بلدیاتی اداروں کے ایم ایل سی کے انتخابات کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں یہاں 1400 سے زیادہ ووٹرز ہیں۔ ہم نے ان کے لیے 10 پولنگ مراکز قائم کیے ہیں۔ ہم نے انتخابات کے لیے ضروری انتظامات کئے ہیں۔ دوسری جانب حلقہ اسمبلی کنٹونمنٹ کے ضمنی انتخاب کیلئے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ لوک سبھا کے ساتھ ساتھ کنٹونمنٹ اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخابات بھی ہوں گے۔ اس کے لیے ضروری انتظامات کیے جا رہے ہیں۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *