[]
سوال:- نماز پڑھنا تو صحت مندوں پر بھی فرض ہے اور مریضوں پر بھی ؛ لیکن مریض پر بعض دفعہ ایسے حالات آتے ہیں کہ وہ نماز پڑھنے سے بالکل معذور ہوجاتے ہیں ،
اس سلسلہ میں دریافت کرنا چاہتاہوں کہ مریض کس حد تک نماز پڑھنے کا مکلف ہے ؟ (ذبیح اللہ قاسمی، ناندیڑ )
جواب:- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کھڑے ہوکر نماز پڑھو ، اگر کھڑے ہونے پر قدرت نہ ہو تو بیٹھ کر نماز ادا کرو ، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو پر لیٹ کر :
’’ صل قائماً ، فإن لم تستطع فقاعداً ، فإن لم تستطع فعلی جنب‘‘ ( بخاری ، عن عمران بن حصین ، حدیث نمبر : ۱۱۱۷)
اسی روایت میں بعض راویوں نے یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ پہلو کے بَل اشارہ سے نماز پڑھے ، اگر اشارہ کرنے کی بھی طاقت نہ ہو تو اللہ تعالیٰ عذر کو زیادہ قبول کرنے والے ہیں : ’’ فإن لم تستطع فاﷲ أولٰی بالعذر‘‘ ( المبسوط للسرخسی ، باب صلاۃ المریض: ۱؍ ۵۱۲)
اس میں اشارہ سے سر کا اشارہ مراد ہے ؛ لہٰذا اگر سر سے اشارہ پر قدرت باقی نہیں رہی ، مگر آنکھوں اور بھنوؤں سے اشارہ کرنے پر قادر ہے تو بعض اہل علم کے نزدیک آنکھوں کے اشارہ سے نماز ادا کرنی چاہئے ؛
لیکن راجح یہ ہے کہ جب آدمی اس درجہ کو پہنچ جائے تو پھر اس پر نماز فرض باقی نہیں رہتی ، اگر پانچ نمازوں کے بقدر یا اس سے زیادہ وقت اسی حالت میں گذر جائے تو اس پر فوت شدہ نمازوں کی قضا بھی واجب نہیں ہے ،
اگر اسی حالت میں اس کی موت ہوگئی تو فدیہ بھی واجب نہیں ہوگا اور اگر اس سے کم وقت مجبوری کی حالت میں گزرا ، تو صحت مند ہونے کے بعد چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضا کرنی ہوگی ۔