[]
گوہاٹی: چیف منسٹر ہیمنتابسواشرما نے جمعرات کو یہ دعویٰ کیا کہ آسام میں سی اے اے مکمل طور پر غیرمعمولی جہاں کم تعداد میں درخواستیں ہندوستانی شہریت کیلئے موصول ہوئی ہیں۔
وزارت خارجہ امور نے منگل کو اہلیت رکھنے والے لوگوں کیلئے پورٹل لانچ کیا ہے تاکہ وہ ہندوستانی شہریت کو سٹیزن شپ (ٹرمینی قانون 2019 کے تحت) درخواست دے سکتے ہیں۔
سی اے اے مکمل طور پر آسام میں غیرمعمولی ہے ریاست میں کم تعداد میں پورٹل پر درخواستیں آئی ہیں‘ شرما نے یہ بات بتائی۔
مرکز میں پیر کو شہریت ترمیمی قانون 2019 کا نفاذ عمل میں لایا ہے۔ قوانین کو 4 سال کیلئے مطلع کیاگیا ہے جبکہ قانون پارلیمنٹ میں ان شہریوں کیلئے جو غیرمسلم مہاجر جن کا تعلق پاکستان‘ بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہے جو ہندوستان کو 31 دسمبر 2014 سے قبل آئے ہیں۔
شرما نے کہاکہ یہ قانون بالکل واضح ہے تاکہ درخواست برائے شہریت 31 دسمبر 2014 سے قبل کی تاریخ قابل قبول ہے اور آسام میں قومی رجسٹرڈ برائے شہریان کا تازہ ترین موقف کے مطابق لوگوں نے قومی شہریت کے لئے درخواست دی ہیں۔
ابتدائی فہرست میں ان کے نام نہیں ہیں۔صرف انہوں نے سی اے اے کیلئے درخواست دی ہے‘ جو لوگ شہریت کے طلب گار ہیں انہیں اس بات کا ثبوت دینا ہوگا کہ وہ 2014 سے قبل ہندوستان آئے تھے اور این آر سی آسام میں اس کا ثبوت ہوگا۔ لیکن دیگر ریاستوں میں ایسا نہیں ہے۔
اگر انہوں نے این آر سی کیلئے درخواست دی ہے تو یہ بالکل واضح ہے کہ وہ ریاست میں مقررہ تاریخ سے قبل نہیں تھے اور ایسے لوگوں کو شہریت نہیں مل سکتی۔آسام میں تاحال پورٹل پر ایسی درخواستیں نہیں ہیں جب منگل سے اس کو شروع کیاگیا ہے‘ شرما نے اس کو دعویٰ کیا۔
این آر سی کے پاس کئی لوگوں کی تفصیلات ہیں جنہوں نے درخواست دی ہیں اور ٹیکنالوجی کی وجہ سے تمام دیٹا انٹرنیٹ پر دستیاب ہے اور کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے اور یہ ڈیٹا پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ شہریت عطا کرنے کا فیصلہ مرکزی حکومت کا ہے اور ریاست اس کا موضوع نہیں ہے چیف منسٹر نے یہ بات کہی۔