قرآن کی تلاوت مقدس فن، غزہ کی مدد دینی فریضہ اور صیہونی دشمن کی مدد یقینی طور پر حرام ہے

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی موجودگي میں منگل کی شام حسینیۂ امام خمینی میں ‘محفل انس با قرآن’ منعقد ہوئی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس محفل کے اختتام پر اپنے خطاب میں قرآن مجید کی تلاوت کو ایک مقدس فن بتایا اور کہا کہ اس انتہائي گرانقدر کام کا اصل ہدف قرآن مجید کے معنی اور پیغام کو عوام اور معاشرے تک پہنچانا اور قرآن میں تدبر کی راہ ہموار کرنا ہونا چاہیے۔

انھوں نے ملک میں قرائت کے ضوابط کے ساتھ اچھی آواز میں قرآن کی تلاوت کرنے والے نوجوان قاریوں کی بڑی تعداد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے، نوجوان قاریوں کی بڑھتی تعداد کو اسلامی انقلاب کی برکت قرار دیا۔ 

آپ نے کہا کہ قرآن ایک الہی فن ہے اور قرآن کے قاری کا سب سے اہم فریضہ، سامعین کے ذہنوں تک قرآن مجید کے معانی اور مختلف موضوعات کے سلسلے میں قرآن میں پیش کی گئی منظر کشی کو پہنچانا ہے بنابریں قرآن کے قاری، الہی فریضوں کے مبلّغین کا مصداق ہیں اور انھیں خود کو الہی فریضوں کے ایک مبلّغ کے حالات کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔

آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے قرآن مجید کے قاریوں کو کچھ نصیحتیں کرتے ہوئے، مسجدوں اور گھروں میں قرآنی مجالس کے فروغ پر زور دیا اور کہا کہ قرآن کی نشستوں میں اس کے ترجمے اور تفسیر پر بھی خصوصی توجہ دی جانی چاہیے تاکہ معاشرے میں مذہبی معرفت و تعلیمات کی سطح اونچی ہونے کی راہ ہموار ہو۔

انھوں نے اس قرآنی محفل میں غزہ کے بچوں کے ذریعے تلاوت قرآن کی کلپس نشر کیے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم غزہ میں استقامت کی جس چوٹی کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ قرآن فہمی اور قرآن پر عمل کا نتیجہ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے حالات کو دونوں پہلوؤں سے عروج پر بتایا اور کہا کہ آج غزہ میں ہم ایک طرف حیوانیت اور ظلم کی انتہا کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور دوسری طرف استقامت اور مزاحمت کی سب سے اعلیٰ چوٹی بھی دیکھ رہے ہیں۔

انھوں نے غزہ میں بھوک اور پیاس کے ذریعے بچوں اور نوزائیدہ بچوں کے قتل جیسے عدیم المثال جرائم کو مغربی تمدن بے نقاب کرنے والا بتایا اور زور دے کر کہا کہ حالانکہ صیہونیوں کو طرح طرح کے ہتھیار اور امریکی و مغربی امداد حاصل ہے لیکن غزہ کے عوام بے مثال صبر اور استقامت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور مجاہدین کی مزاحمت کی وجہ سے دشمن اب تک کچھ بھی نہیں بگاڑ پایا ہے اور غزہ کے استقامتی محاذ کے تقریباً نوے فیصد وسائل اور توانائي محفوظ ہے۔

آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے کہا کہ خداوند عالم کے فضل و کرم سے فلسطینی مزاحمت، صیہونیوں کو دھول چٹا کر رہے گي۔

رہبر انقلاب کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کی مدد عالم اسلام کا ایک دینی فریضہ ہے، انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن کی کسی بھی طرح کی مدد مسلّمہ طور پر حرام اور حقیقی جرم ہے اور افسوس کہ بعض اسلامی حکومتیں اور ممالک یہ کام کر رہے ہیں لیکن ایک دن وہ ضرور نادم ہوں گے اور اپنی اس غداری کی سزا بھگتیں گے۔

اس پروگرام کے آغاز میں بعض قاریوں نے قرآن مجید کی تلاوت کی، بعض قاریوں نے اجتماعی تلاوت کی جبکہ غزہ کے عوام خاص طور پر غزہ کے بچوں کی مزاحمت اور ان کی قرآن کی تلاوت کی کلپس بھی دکھائي گئيں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *