[]
نئی دہلی: طلباء کے تعلیمی سرٹیفکٹس پر ماں اورباپ دونوں کے ناموں کے اندراج کی عدالت نے ہدایت دی ہے۔ دہلی ہائیکورٹ نے شناخت کی برابری کو صنفی و مواقع کی برابری کی طرح اہم قرار دیتے ہوئے طلبہ کی تعلیمی اسناد پر والدین کے ناموں کے اندراج سے متعلق اہم فیصلہ سنایا ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ طلباء سے متعلق ہر اس دستاویز پر جس پر والد کا نام ہوتا ہے، والدہ کا بھی نام درج کیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ تمام یونیورسٹیز کے لیے اس حکم کی پاسداری کرنا ضروری ہوگا اور اس پر کسی طرح کی کوئی بحث نہیں ہونی چاہیے۔ لاء گریجویٹ ریتیکا نے اس سلسلے میں عدالت میں درخواست داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے ایمیٹی لاء اسکول دہلی سے 5 سالہ بی اے ایل ایل بی کورس کیا ہے اور اسے جب ڈگری دی گئی تو اس پر صرف اس کے والد کا نام درج تھا۔
درخواست گزار نے عدالت سے کہا کہ اس کی ڈگری پر اس کے والد اور والدہ دونوں کا نام ہونا چاہیے۔ اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے ایک ایسا موضوع اٹھایا ہے جس کی بظاہر کوئی اہمیت نظر نہیں آتی لیکن اگر اس پر غور کیا جائے تو اس کی سماجی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
اس ضمن میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے 6 جون 2014 کو ایک سرکلر بھی جاری کیا تھا لیکن اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے جس پر عدالت نے افسوس کا بھی اظہار کیا۔ عدالت نے کہا کہ سرٹیفکٹ پر والدین کا نام ہونا چاہیے۔