حیدرآباد: سال 2024ء کے دوران رچہ کنڈا کمشنریٹ میں مجموعی طور پر جرائم کی شرح میں 4 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔اس سال کے دوران سائبر کرائمس کے بشمول جملہ 33,084 مقدمات درج کئے گئے۔ گزشتہ سال سے تقابل کیا جائے تو رواں سال کمشنریٹ رچہ کنڈا میں قتل کی وارداتوں میں 11 فیصد، اغوا کے 10 اور عصمت ریزی کے جرائم میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پولیس تاہم اس سال خواتین کے خلاف جرائم میں 9 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔ رچہ کنڈاپولیس کمشنر جی سدھیر بابو نے آج یہاں سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ سہ رخی حکمت عملی VQT کو نافذ کرنے کے سبب اس سال بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
سال 2024ء میں ہماری توجہ وزیبل پولیسنگ، کوئیک ریسپانس اور جرائم کے تدارک کے لئے نئی تکنالوجی کے استعمال پر مرکوز رہی۔ رواں سال رچہ کنڈا کمشنریٹ میں جملہ 33,084 مقدمات درج کئے گئے۔ ان مقدمات کے دباؤ کے باوجود 76 فیصد کیسس کو حل کیا گیا جو ملک بھر میں سب سے زیادہ شرح ہے۔
گزشتہ 6 برسوں میں مجرموں کو سزا دلانے میں رچہ کنڈا پولیس سرفہرست رہی ہے۔ اس سال بھی پولیس کی شاندار مساعی کی وجہ سے جرائم کے بڑے کیسوں میں مجرموں کو سزا دلانے کا تناسب 64 فیصد رہا جو دیگر کمشنریٹس سے زائد ہے۔
گزشتہ سال سے تقابل کیا جائے تو رچہ کنڈا میں امسال سائبر کرائم کی شرح میں 42.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سائبر کرائم کیسس میں 53 غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کیا گیا اور مختلف بینکوں میں 23.12 کروڑ روپے منجمد کرائے گئے جن میں سے سائبر کرائمس میں رقم سے ہاتھ دھونے والے متاثرین 21.94 کروڑ روپے واپس کئے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈرگس استعمال کرنے پر 165افراد کی ہسٹری شیٹس کھولی گئی۔ جاریہ سال کنٹرول روم کو 21 لاکھ 41 ہزار 742کالس موصول ہوئے۔ سال 2023میں ڈکیتی کے 8 کیس درج کئے گئے ہے جبکہ رواں سال ڈکیتی کے 4 کیس درج ہوئے ہیں۔ سرقہ بالجبر کے واقعات میں کمی آئی ہے، سال گزشتہ 125 اور جاریہ سال 118 واقعات درج کئے گئے۔
قتل کی وارداتوں میں اضافہ ہوا۔ سال 2023ء میں قتل کی 66 وارداتیں پیش آئی تھیں جبکہ سال 2024ء میں قتل کے 73 مقدمات درج کئے گئے۔ سال 2023ء میں اغوأ کے 420، اس سال 463 واقعات پیش آئے ہیں۔ اس کے علاوہ عصمت ریزی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
سال 2024ء میں عصمت ریزی کے 384کیس درج کئے گئے۔ سال 2024ء میں سڑک حادثات میں اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ڈرگس کے جملہ 253 کیسس میں 521 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ گیمنگ ایکٹ کے تحت 236 کیسوں میں 1486 افراد کو گرفتار کیا گیا، جملہ160 افراد کو جیل کی سزاء دلائی گئی۔