میری تعلیم بھی سرکاری اسکول میں ہوئی: ریونت ریڈی

[]

حیدرآباد : چیف منسٹر ریونت ریڈی نے تعلیم پر خرچ کو خرچ نہیں بلکہ سرمایہ کاری قرار دیا۔ انہوں نے فروغ تعلیم کو ایک ایسا ایندھن بتایا جو آنے والی نسلوں کے تابناک مستقبل کی تعمیر کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

آج ایل بی اسٹیڈیم میں نومنتخب 5192 نئے لکچررس، اساتذہ، کانسٹیبلس اور طبی عملہ میں احکامات تقررات حوالے کرنے کے لئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے نئے سرکاری ملازمین کا احکامات تقرری حاصل کرنے پر طلبہ اور انکے مستقبل کو سنوارنے میں کردار ادا کیے تمام لوگوں کو مبارکباد دی۔ چیف منسٹر نے کہا ایل بی اسٹیڈیم کو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جایگا۔

انہوں نے کہا 2004 میں کانگریس حکومت بننے کے بعد کسانوں کے خلاف غیر قانونی مقدمات سے دست برداری اختیار کی گئی تھی، کسانوں کے بجلی کے بقایا جات کو معاف کر دیا گیا تھا ان فیصلوں پر دستخط اسی ایل بی اسٹیڈیم میں ہی کی گئی تھی جس سے ہمارے کسانوں کو بادشاہ بنانے کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

چیف منسٹر نے کہا 7 دسمبر 2023 کو کانگریس صدر ملکارجن کھرگے، سونیا گاندھی، راہول گاندھی، پرینکا گاندھی، کی موجودگی میں ایک بار پھر کانگریس کی عوامی حکومت قائم ہوئی۔

اس حکومت میں تمام فیصلہ عوام کے حق میں لئے جا رہے ہیں آج اس تقریب کا انعقاد بھی اسی سلسلہ کا حصّہ ہے.چیف منسٹر نے کہا آج جن لکچررس اور اساتذہ کو احکامات تقرر حوالہ کے جا رہے ہیں ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ ریاست کے مستقبل کو روشن بنانے کے لئے مستقبل کے انجینئرز اور تکنیکی ماہرین پیدا کرنے کی ذمہ داری آپ سنبھالنے جا رہے ہیں۔

چیف منسٹر نے کہا میں نے بھی سرکاری اسکول میں ہی تعلیم حاصل کی اور سرکاری اسکولوں میں دی جانے والی معیاری تعلیم کی وجہ سے آج میں ریاست کا چیف منسٹر بن سکا ہوں۔

میں نے گنٹور یا گڈی واڑا میں تعلیم حاصل نہیں کی۔ گنٹورسے تعلیم حاصل کئے کچھ لوگ میری انگریزی کا مذاق اڑا رہے ہیں، میں آپ کو بتانا چاہونگا کہ چین، جاپان، جرمنی کے عوام بھی انگریزی نہیں جانتے لیکن وہ ممالک ترقی یافتہ ہیں، انہوں نے کہا انگریزی ایک زبان ہے،جو اور دنیا بھر میں روزگار اور ملازمتین حاصل کرنے کے لیے مفید ہے۔

چیف منسٹر نے کہا ہم ریاست بھر میں ایسے ما ڈل اسکولس قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں طلبہ کی ہر تعلیمی ضرورت کو پورا کرتے ہوئے ان میں اسکل ڈیولپمنٹ کو فروغ دیا جا سکے ان ماڈل کیمپس کا ریاستی حکومت غریب طلبہ کو نظر میں رکھتے ہوئے منصوبہ بنا رہی ہے۔

اس کے علاوہ ہر کلومیٹر کے فاصلہ پر ایک ٹیچرپر مشتمل اسکول، ہر تین کلومیٹر کے فاصلہ پر پرائمری اسکول، ہر پانچ کلومیٹر کے فاصلہ پر اپر پرائمری اسکول، ہر دس کلومیٹر کے فاصلہ پر ہائی اسکول ہر منڈل کے مرکز میں ایک جونیئر کالج، ہر حلقہ میں ایک ڈگری کالج، ہر ایک ریونیو ڈویژن میں ایک انجینئرنگ کالج اور ہر ضلع میں ایک میڈیکل کالج رکھنے کی تعلیمی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا پچھلے دس سالوں میں سابق حکومت نے صرف ایک بار ڈی ایس سی منعقد کیا تھا جبکہ 2004 سے 2014 تک کانگریس حکومت نے چار ڈی ایس سی منعقد کے تھے۔ چیف منسٹر نے کہا، پچھلی حکومت نے ریشنلا یزیشن کے نام پر 6 ہزار اسکول بند کئے اور دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ علاقوں کے بچوں کو تعلیم سے محروم کر دیا۔

سابق حکومت کا نظریہ تھا کہ بکری چلانے والے کا بچہ بکریاں ہی چرا ے، مچھلی پکڑنے والوں کے بچوں کو مچھلیاں پکڑنے تک محدود رکھنے کے لئے منصوبے لائے گیے.چیف منسٹر نے کہا کہ اگر ہمارے باپ دادا بھیڑ بکریاں چراتے تھے یا جوتے سیتے تھے یا ہیں تو کیا ہمارے بچوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے؟

کیا انہیں ترقی اور خوشحالی بنانے کا حق نہیں ہے؟ چیف منسٹر نے کہا موجودہ حکومت ہر شہری کو اچھی پر وقار زندگی بسر کرنے کے قابل بنانا چاہتی ہے اور اس میں اساتذہ اور سرکاری عہدیداروں کو اہم کردار ادا کرنا ہے.



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *