جنگ ہتھیار سے نہیں بلکہ ایمان، ارادے اور عزم مستحکم کے ذریعے لڑی جاتی ہے، جنرل سلامی

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجرجنرل حسین سلامی نے کہا کہ گذشتہ کے فسادات انتہائی طاقت ور، خطرناک ترین، سوچی سمجھی اور وسیع ترین منصوبے کے مطابق ایجاد کئے گئے تھے لیکن اس بڑی سازش اور جنگ میں دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔

انہوں نے کہا کہ سپاہ اور بسیج نے تدبیر اور مکمل حکمت عملی کے تحت میدان میں عوام کے ساتھ حاضر رہ کر دشمن کے منصوبوں کو خاک میں ملادیا۔

انہوں نے عاشورا کی مجالس اور جلوسوں میں عوام مخصوصا جوانوں کی کثیر اور پرجوش شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی ان مجالس میں وسیع شرکت دشمن کے منصوبوں کی شکست کی دلیل ہے۔ عوام نے ان مجالس میں شرکت کے ذریعے دشمن کو دندان شکن جواب دیا ہے۔

جنرل سلامی نے امریکی زوال کے بارے میں کہا کہ حالیہ چند سالوں کے دوران امریکہ عالمی سطح پر اپنی طاقت کھوچکا ہے۔ جبکہ اس کے مقابلے بسیجی نظام اور انقلاب اسلامی کامیاب اور مضبوط ہورہا ہے۔ آج انقلاب اسلامی نے دنیا کو ایک نظام پیش کیا ہے۔ امریکی زوال کی وجہ سے دنیا کے ممالک چین، روس اور ایران کی طرف جھکاو رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنگوں نے ہمیں بنایا ہے۔ اگر دفاع مقدس جیسی جنگ نہ ہوتی تو آج دشمن کے سامنے سینہ سپر ہوکر کھڑے نہ ہوسکتے تھے۔ گذشتہ سال کے فتنوں کے دوران دشمن نے ہمارے ہاتھوں کڑوی شکست کی گولی کھائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ ہتھیار سے نہیں بلکہ ایمان، ارادے اور عزم مستحکم کے ذریعے لڑی جاتی ہے اسی لئے کئی گنا طاقتور دشمن انقلاب اسلامی کے مقابلے میں شکست سے دوچار ہورہا ہے۔

جنرل سلامی نے کہا کہ شام اور عراق میں امریکی پالیسی ناکام ہوچکی ہے۔ خلیج فارس میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز ہر وقت موجود رہتے تھے لیکن آج ان کا کچھ پتہ نہیں ہے یہ امریکی زوال کی بڑی دلیل ہے۔

انہوں نے صہیونی حکومت کو درپیش بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے پاس ماضی جیسی طاقت نہیں ہے اسی لئے عرب ممالک سے دوستی کی پینگیں بڑھا رہا ہے۔

انہوں نے امریکہ پر اعتماد کرنے والوں کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی امریکہ پر اعتماد کیا، تباہی سے دوچار ہوا جبکہ یمن، شام، عراق اور لبنان جیسے ممالک نے ایران سے دوستی تو آج بھی سربلندی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امریکہ دو برائیوں کے درمیان کھڑا ہے جبکہ ایران کے دونوں جانب خیر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے گذشتہ سال کے فتنوں سے بڑا درس لیا ہے۔ کتابوں میں اس طرح کے فتنوں اور سازشوں کے بارے میں صرف پڑھ سکتے ہیں لیکن ہم نے گذشتہ سال عملی طور پر اس کا نمونہ دیکھا۔

جنرل سلامی نے کہا کہ اب بھی ہم حساس موڑ پر کھڑے ہیں۔ دشمن گذشتہ سال کے واقعات کی یاد میں اس سال بھی فسادات کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم پوری طرح ہوشیار اور تیار ہیں جس کی وجہ سے دشمن کچھ بگاڑ نہیں سکتے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *