دارالعلوم دیوبند میں باشندگان دیوبند کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ دراز، سنجیدہ افراد کے وفد کی مجلس شوریٰ سے ملاقات

[]

یہ فیصلہ بھی باشندگان دیوبند سے منافرت کی روشن دلیل ہے کہ تدریسی پیشے سے ریٹائرڈ ہونے والے دیوبند کے افراد کو وظیفے کے نام پر تنخواہ کا کچھ فیصد حصہ دیا جاتا ہے، جبکہ غیر دیوبندی ریٹائرڈ اساتذہ کو مکمل تنخواہ دی جا رہی ہے۔ مزید یہ کہ دیوبندی بچوں کے داخلے کے لیے جو استثنیٰ تھا وہ بھی ختم کر دیا گیا۔ تحریر کے آخر میں کہا گیا ہے کہ ہم باشندگان دیوبند نہایت ادب و احترام کے ساتھ آپ حضرات سے التماس کرتے ہیں کہ اپنی ہیئت حاکمہ کی عظمت و رفعت کے پیش نظر باوقار فیصلے کیے جائیں۔ مذکورہ بالا باشندگان دیوبند کے سلسلہ میں جس استحصالی رویوں کی طرف اشارے دیے گئے ہیں اسی شوریٰ میں ان کا تدارک کر دیا جائے۔ ہم باشندگان دیوبند مطالبہ کرتے ہیں کہ (1) مجلس شوریٰ تدریسی شعبہ میں دیوبند کے متمنی اساتذہ کے لیے کوٹہ مختص کیا جائے تاکہ دیوبند کے علماء کو درس و تدریس کا موقع فراہم ہو سکے۔ (2) مجلس شوریٰ اجیر دفترداران اور دربانوں کا باضابطہ تقرر کیا جائے۔ (3) سیکورٹی ایجنسی کے ذریعہ تعینات سیکورٹی گارڈس کو فوری طور پر برطرف کیا جائے اور ان کی جگہ دیوبند کے نوجوان دربانوں کا ایک حفاظتی دستہ بنا کر ان کو معقول تنخواہ پر دارالعلوم میں تعینات کیا جائے۔ 16 ہزار روپے کی تنخواہ اور قیام و طعام کی سہولتوں پر بہت سے نوجوان مل سکتے ہیں۔ (4) مجلس شوریٰ اپنی اس قرارداد کو بھی واپس لے کہ دارالعلوم دیوبند کی ملازمتوں (برائے محررین) میں صرف فضلائے دارالعلوم دیوبند کا ہی انتخاب کیا جائے گا۔ وفد میں انظر صابری، عامر عثمانی، عارف صدیقی، خرم عثمانی اور نجم عثمانی شامل تھے۔ ارکان وفد نے بتایا کہ خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی، تمام مطالبات ارکان شوریٰ کے سامنے رکھے گئے اور امید ہے کہ ہمارے ان مطالبات پر کچھ نہ کچھ عمل ضرور ہوگا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *