امریکہ: طیارے اور ہیلی کاپٹر کے حادثے میں تمام 67 افراد ہلاک

واشنگٹن ڈی سی کے فائر چیف کا کہنا ہے کہ طیارے اور ہیلی کاپٹر کے درمیان تصادم میں کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔ حادثے کے بعد امریکن ایئرلائنز کا طیارہ دریائے پوٹومیک میں تین ٹکڑوں میں ملا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے ریگن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب امریکن ایئرلائنز کا ایک طیارہ اور ایک ہیلی کاپٹر آمنے سامنے ٹکرا گئے۔ تصادم کے بعد طیارہ اور ہیلی کاپٹر ٹوٹ کر دریا میں جا گرے۔ اب اس حادثے کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے واشنگٹن کے فائر چیف نے کہا کہ اس حادثے میں تمام 67 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی کے فائر چیف کا کہنا ہے کہ طیارے اور ہیلی کاپٹر کے درمیان تصادم میں کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔ واشنگٹن ڈی سی فائر اور ای ایم ایس کے سربراہ جان ڈونیلی نے کہا کہ اب ہم ریسکیو آپریشن کو ریکوری آپریشن میں تبدیل کر رہے ہیں۔ کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اس حادثے میں کوئی نہیں بچا ۔ اے پی کی رپورٹ کے مطابق ٹرانسپورٹیشن سیکرٹری نے بتایا کہ حادثے کے بعد امریکن ایئر لائن کے طیارے کے تین ٹکڑوں میں پوٹو میک دریا میں پائے گئے۔

حکام کا خیال ہے کہ امریکن ایگل فلائٹ 5342 ریگن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب آرمی کے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گئی۔ طیارے میں سوار تمام مسافر اور عملے کے ارکان کی موت ہوگئی اور سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں۔ قبل ازیں ریسکیو ٹیم نے دریا سے 19 لاشیں نکالیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ ایک چھوٹا مسافر طیارہ تھا جو کنساس سے واشنگٹن آرہا تھا۔ طیارے میں 65 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ حادثے کے وقت طیارے میں 64 مسافر سوار تھے۔ جبکہ آرمی ہیلی کاپٹر میں تین افراد سوار تھے۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب طیارہ ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے والا تھا۔ اس کے بعد پیچھے سے آنے والا امریکی فوج کا بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اس سے ٹکرا گیا۔ اس کے بعد وہ دونوں ٹکرا گئے اور دریائے پوٹومیک میں گر گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *