پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس آج سے شروع ہو رہا ہے۔ بجٹ اجلاس کے حوالے سے ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں حکومت کی جانب سے بجٹ اجلاس کا ایجنڈا پیش کیا گیا۔
پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس آج یعنی 31 جنوری سے شروع ہو رہا ہے۔ اس دوران صدر کے خطاب کے ساتھ اقتصادی سروے بھی پیش کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت بجٹ اجلاس کے دوران 16 اہم بل بھی پیش کرے گی۔
بجٹ اجلاس کے حوالے سے کل جماعتی اجلاس میں حکومت کی جانب سے بجٹ اجلاس کا ایجنڈا پیش کیا گیا۔ نیز تمام جماعتوں کے قائدین سے بجٹ اجلاس پرامن طریقے سے چلانے کی اپیل کی گئی۔ اپوزیشن جماعتوں نے کل جماعتی اجلاس میں اپنے عزائم واضح کر دیئے۔ سماج وادی پارٹی نے مہا کمبھ میں پیش آنے والے حادثے کے معاملے پر ایوان میں بحث کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس واقعہ کی شفافیت کے ساتھ تحقیقات ہونی چاہئے۔
بجٹ اجلاس کے سلسلے میں پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کل یعنی30 جنوری کو پارلیمنٹ میں ایککل جماعتی اجلاس بلایا تھا۔ این ڈی اے کے علاوہ اپوزیشن پارٹیوں کے فلور لیڈر بھی میٹنگ میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں حکومت نے بجٹ اجلاس کا ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس اجلاس میں بجٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ 16 اہم بل پیش کیے جائیں گے۔ جس میں وقف ترمیمی بل 2024، مسلم وقف منسوخی بل 2024 بھی شامل ہے۔
کل کی میٹنگ میں مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کل جماعتی اجلاس کی صدارت کی، جو سیاسی جماعتوں کو حکومت کے قانون سازی کے ایجنڈے سے آگاہ کرنے اور اجلاس کے دوران ان کے ذریعہ اٹھائے جانے والے مسائل کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے بلایا جاتا ہے۔ میٹنگ کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ اس میں 36 پارٹیوں کے 52 رہنماؤں نے شرکت کی ۔
پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ بجٹ اجلاس کے لیے کل 16 بل اور 19 بجنیس پہلے سے ہی درج ہیں۔بی جے پی کے صدر جے پی نڈا، کانگریس کی جانب سے گورو گوگئی اور جے رام رمیش وغیرہ اور ترنمول کانگریس کے سدیپ بندوپادھیائے اور ڈیرک اوبرائن سمیت کئی رہنماؤں نے شرکت کی۔
کانگریس لیڈر پرمود تیواری نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد ‘انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس’ (انڈیا) پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں تمام مسائل اٹھائے گا۔ اجلاس سے پہلے کل جماعتی اجلاس سے باہر آتے ہوئے پرمود تیواری نے مہا کمبھ کی مبینہ سیاست پر بھی تنقید کی اور کہا کہ مہا کمبھ کے دوران وی آئی پیز کی نقل و حرکت عام آدمی کے لیے مسائل پیدا ہوئے ہیں ۔
حزب اختلاف کی جماعتوں نے کہا کہ وہ مہا کمبھ میں بدانتظامی کا مسئلہ اٹھائیں گے جس کی وجہ سے 30 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے کہا کہ انہیں مرنے والوں اور زخمیوں کی سرکاری گنتی میں مزید شفافیت کی ضرورت ہے۔ سماجوادی پارٹی نے کہا کہ کمبھ کو مہاکمبھ کہا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ یاتریوں کو راغب کیا جا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔