[]
نئی دہلی: اپوزیشن کی شدید مخالفت کے درمیان حکومت نے منگل کو لوک سبھا میں ‘نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری آف دہلی (ترمیمی) بل 2023’ کو ایوان میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کیا بل میں دہلی حکومت کے افسران کے تبادلے اور تقرری پر لیفٹیننٹ گورنر کے کنٹرول سے متعلق دفعات ہیں جس کی عام آدمی پارٹی (آپ) اور دیگر اپوزیشن جماعتیں مخالفت کر رہی ہیں۔ یہ بل پاس ہونے کی صورت میں اس سلسلے میں جاری کردہ آرڈیننس کی جگہ لے گا۔
لنچ کے وقفے کے بعد جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، صدر نشیں راجیندر اگروال نے ضروری کاغذات میز پر رکھنے کے بعد وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے سے بل پیش کرنے کو کہا۔ اس وقت وزیر داخلہ امت شاہ بھی ایوان میں موجود تھے۔
یہ بل لانے کے مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا “پارلیمنٹ کو آئین میں دہلی کے لیے کسی بھی قسم کا قانون بنانے کا حق حاصل ہے۔” انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو یونین اسٹیٹ یا کسی بھی موضوع سے متعلق قانون بنانے کا اختیار حاصل ہے۔
اس بل کو پیش کرنے کی مخالفت کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ کو وفاقی نظام کے تحت دہلی اور دیگر ریاستوں کے لیے قانون بنانے کا اختیار حاصل ہے۔
شاہ نے اپوزیشن کے احتجاج کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ ایسا بل لانا پارلیمنٹ کے قواعد کی خلاف ورزی بھی نہیں ہے، اس کے باوجود اپوزیشن جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ یہ بل لانا غلط ہے۔
اس دوران جب اپوزیشن اراکین کا ہنگامہ نہ رکا تو اسپیکر اوم برلا نے اراکین کو ایوان کے وقار اور احترام کو برقرار رکھنے کی تلقین کرتے ہوئے وارننگ دی کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو ایوان کے وقار کو ٹھیس پہنچانے والے اراکین کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔
ایوان میں بیجو جنتا دل کے پنکی مشرا نے بھی بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہلی کے معاملے میں پارلیمنٹ کوئی بھی قانون بنا سکتی ہے۔
انہوں نے اس بل کے حوالے سے ہونے والے احتجاج کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل لانا غلط نہیں ہے۔ یہ بل پیش کرنا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ اپوزیشن کا یہ کہنا بے بنیاد ہے کہ ایسا بل پارلیمنٹ میں نہیں لایا جا سکتا۔