[]
شہری حقوق کے تحفظ کی تنظیم اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سیول رائٹس تلنگانہ چیاپٹر کی جانب سے ”قانونی انصاف کا حصول“ کے موضوع پر ایک کامیاب سیمینار کا انعقاد۔ایف ٹی سی سی آئی۔ فیڈریشن ہاوس ریڈہلز حیدرآبادپر عمل میں آیا۔ اے پی سی آر کے قومی سکریٹری جناب ندیم خان نے اس موقع پراپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ سیمینار کا مقصدیہ ہے کہ ہم سب مل کر اس بات پر غورکریں کہ ملک سے نفرت کا ماحول کیسے ختم کیاجاسکتاہے۔
جمہوریت کو کیسے پروان چڑھایاجاسکتاہے۔ ملک کے سیکولر کردار کو کیسے مضبوط کیاجائے۔ اور مظلومین اور متاثرین کی کیسے مدد کی جائے۔ معروف سماجی جہد کار ندیم خان نے کہا کہ ہم اس ملک کے ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے انسانیت کی بنیاد پر متحدہوکر ملک کے مظلوم شہریوں کے لئے انصاف کی آواز بن کر کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہاکہ آج اتنی بڑی تعداد میں ہیومن رائٹس کے جہد کار یہاں جمع ہیں جویہ بتاناچاہتے ہیں کہ انصاف کا حصول کیسے ممکن ہے۔ انصاف کیسے دلایاجائے۔ اور قائم کیاجاسکتاہے۔ اور ہم مل جل کر نفرت کی فضاء کو کیسے ختم کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو متحدہو کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ اور سیول رائٹس کی تنظیموں۔سماج کے بااثرافراد جس میں صحافی۔ وکلاء۔ جہد کار۔ پروفیشنلس کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
اس موقع پر ندیم خان نے کہا کہAPCR چاہتی ہے کہ سب مل کر مضبوطی کے ساتھ کام کریں اور مظلوموں کی حمایت کے لئے صف بستہ ہوجائیں۔ ندیم خان نے اے پی سی آر کی سرگرمیوں کا اس موقع پرتفصیلی تعارف کروایا کہ کس طرح یہ تنظیم ملک بھرمیں منظم طریقے سے جدوجہد کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی آر،اس وقت ملک کی 16ریاستوں میں 300سے زائد شہروں اورٹاونس میں سرگرم ہے۔ اور قانونی امدادی ادارے چلار ہی ہے۔ اورایسے مظلوم لوگوں کو قانونی مدد فراہم کرتی ہے جو اپنے آپ سے خود کادفاع کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ اس وقتAPCRملک کے مختلف مقامات پر 1900 سے زائد مقدمات کی پیروی کررہی ہے۔
اے پی سی آر،کی خدمات کی تذکرۃکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کوضمانت پر رہا کروایاگیا۔ تین ہزار سے زائد افراد کی قانونی کونسلنگ کی گئی۔ ملک میں وقوع پذیر ہونے والے مسلم مخالف فسادات پر Fact Findingرپورٹس تیارکئے گئے ہیں۔ شمال مشرق دہلی کے فسادات،کیراوالی تشدد معاملہ، رانچی فسادات،نوح میں ہونے والے تشدد سے لے کر جئے پورٹرین کلنگ تک ہر بڑے چھوٹے تشدد اور ظلم اور جبر کے معاملات میں اے پی سی آر نے مظلوموں کا ساتھ دیاہے۔ ان کی قانونی مدد کی گئی۔ حال ہی میں ہلدوانی فسادات کے بعد بھی اے پی سی آر نے مظلوموں کے حق میں آواز اٹھائی۔ فسادزدہ علاقوں کا دورہ کیا۔
مظلومین کی دادرسی کی۔ میڈیا کے ذریعہ حقائق دنیا کے سامنے پیش کئے اورعدالتوں اور انتظامیہ کو انصاف کے لئے دستک دی۔ ندیم خان نے کہا کہ APCR، کامقصدیہ بھی ہے کہ قانونی ماہرین کویکجا کیاجائے پیروکاروں کوتیارکیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ آج کئی بڑے ہندوماہرین قانون بھی APCR کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ APCR نے عوامی وکالت اور دستاویزات کی تیاری کا بھی جامع منصوبہ بنایاہے۔ اوراس پر کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ سیمینارس۔ پریس کانفرنس۔ اور دیگر ذرائع سے بھی عوامی شعوربیداری کا کام بھی کیاجارہاہے۔ اس موقع پر ریٹائر ڈ پروفیسر عثمانیہ یونیورسٹی محترمہ پدمجاشا، نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں جمہوریت اور جمہوری نظام کمزور ہوتاجارہاہے اس کو مضبوط کرنے کی ہم کو فکرکرنی چاہیے۔ انہوں نے ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی کرپشن پر بھی تشویش کااظہارکیا۔
جناب عامرعلی خان ایڈیٹرروزنامہ سیاست وایم ایل سی۔ نے اس موقع پر APCRکی خدمات کی ستائش کی اور مستقبل میں ہر طرح کے تعاون کا تیقن دیا۔ عامر علی خان نے کہا کہ ملک کی نود فیصد سے زائد آبادی معصوم اور پرامن لوگوں کی ہے جبکہ صرف دس فیصد یا اس سے بھی کم لوگ ہیں جو نفرت کو پھیلاناچاہتے ہیں۔ جناب فضیل احمد ایوبی،ایڈوکٹ آن ریکارڈ سپریم کورٹ آف انڈیا نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم کو ایک ذمہ دار شہری کا رول نبھاناچاہیے اور انسانیت کی بنیاد پر متحد ہوناچاہیے۔ انہوں نے حوالوں کے ذریعہ بتایاکہ آج بھی اس ملک میں مسلمانوں کے حقوق کے لئے مسلمان اتنا آگے نہیں آتے جتنا کہ اس ملک کے ہندوبھائی ان کی مدد کے لئے آگے آتے ہیں۔ اور قانونی پیروی میں بھی غیرمسلم وکلاء نے غیر معمولی کام انجام دیئے ہیں۔ اس موقع پر محترمہ کنیزہ غراری، ایگیزیکیٹو ایڈیٹر نیوز میٹروویب سائٹ، محترمہ ایڈوکٹ افسر جہاں، نائب صدر APCR تلنگانہ چیاپٹرنے ریاست میں APCR کی سرگرمیوں کی تفصیلات پیش کیں۔ ایڈوکٹ اینس احمد نے پروگرام کی کاروائی چلائی۔ جناب میر عباس علی نے شرکاء کااستقبال کیا۔