[]
سوال:- ایک مسلمان لڑکی نے غیر مسلم لڑکے سے نکاح کرلیا ہے اور اس کو حمل بھی ٹھہر گیا ہے ، اب وہ اپنا حمل گرانا چاہتی ہے ، کیا اس عورت کے لئے اپنی مرضی سے اپنا حمل ساقط کرانے کی گنجائش ہے ؟ (عبدالمقتدر، جل پلی)
جواب:- اولاً تو مسلمان لڑکی غیر مسلم لڑکے سے بظاہر نکاح کر بھی لے تو نکاح منعقد نہیں ہوتا اور ان دونوں کا تعلق حرام ہے ،
جہاں تک حمل ساقط کرانے کی بات ہے تو ابھی حمل پر ۱۲۰ دن نہ گزرے ہوں تو کراہت کے ساتھ حمل ساقط کرانے کی گنجائش ہے ،
اس میں ایک مصلحت بھی ہے کہ اس طرح پیدا ہونے والے بچہ کو عار میں مبتلا کرنے کی نوبت نہیں آئے گی اور کسی مسلمان بچہ کو شرم و عار سے بچانا بھی دین میں مطلوب ہے ؛
البتہ اگر حمل پر ۱۲۰ دن گزر چکے ہیں ، تو اب اسقاط حمل جائز نہیں ؛ کیوںکہ یہ ایک زندہ وجود کو قتل کرنے کے مترادف ہے ، اور قتل نفس کا حرام ہونا ظاہر ہے :
’’ ھل یباح الاسقاط بعد الحمل ؟ نعم یباح مالم یتخلق منہ شیٔ ولم یکن ذلک إلا بعد مائۃ وعشرین یوما ‘‘ ۔ ( النہر الفائق : ۲؍۲۷۶)