[]
حیدرآباد: بھارت راشٹر سمیتی نے ارکان قانون ساز کونسل میں نمائندگی کے مسئلہ پر ایک بار پھر مسلمانوں کومایوس کیا ہے۔
ماضی میں بھی کونسل کی 37 مخلوعہ نشستوں کو پر کرنے کے دوران مسلمانوں کو موقع نہیں دیا گیاتھا مگر یہ سمجھا جارہا تھا کہ کم از کم گورنر کوٹہ کے تحت نامزد کئے جانے والے ارکان کے لئے ایک مسلم نام کی سفارش کی جائے گی اور اس ایک نشست کے لئے بی آر ایس اور بی آر ایس کی حمایت کرنے والی کئی تنظیموں کے عہدیدار تگ و دو کررہے تھے مگر سبھی کو مایوسی ہاتھ آئی ہے۔
ریاستی کابینہ نے گورنر کوٹہ کے تحت داسو جو شراون اور کے ستیہ نارائن کو بہ طور ایم ایل سی نامزد کرنے کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ اجلاس کے بعد ریاستی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و بلدی نظم ونسق کے ٹی راما راؤ نے بتایا کہ ایس ٹی طبقہ سے کرا ستیہ نارائنہ اور داسوجو شراون کو گورنر کوٹہ کے تحت ایم ایل سی نامزد کرنے کی گورنر سے سفارش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسمبلی اجلاسوں میں گورنر کے ذریعہ واپس کردہ بلز کو دوبارہ منظوری کے لئے روانہ کریں گے۔ تلنگانہ قانون ساز کونسل میں اب صرف تین ہی مسلم ارکان محمد محمودعلی (وزیر داخلہ)‘ ریاض الحسن افندی اور مرزا رحمت بیگ بچ رہ گئے ہیں۔
چیف منسٹر و صدر بھارت راشٹر سمیتی کے چندر شیکھر راؤ جنہوں نے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا‘ وہ اپنے وعدہ کو وفا کرنے میں ناکام رہے ہیں مگر وہ ایوان نمائندگان میں مسلمانوں کو اپنی پارٹی سے نمائندگی دیتے ہوئے اس کمی کو پورا کرسکتے تھے۔
مگر اس میں بھی وہ ناکام رہے ہیں جس سے ان کی مسلم دوستی کا بھرم ٹوٹ جاتا ہے۔ برسراقتدار پارٹی کی جانب سے 40 رکنی کونسل میں صرف ایک مسلم رکن محمد محمود علی ہی رہ گئے ہیں جب کہ ایک وقت تھا جب بیک وقت کونسل میں 6 ارکان تھے اور اب ان کی تعداد گھٹ کر 3 رہ گئی ہے۔