بیرونی ممالک کی شام میں موجودگی مسئلے کا حل نہیں

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے شامی وزیرخارجہ کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے سفرکے دوران دونوں ممالک کے درمیان دونوں ممالک کی کرنسی میں تجارت کرنے اور ایرانی زائرین کے لئے ویزا کے حوالے سہولت دینے کے بارے میں مفید بات چیت ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران دونوں ممالک کے سفیروں کی کوششوں سے اقتصادی اور تجارتی امور میں قابل ذکر پیشرفت ہوئی ہے۔ ٹرانزٹ کے شعبے میں ترقی دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ ہفتوں کے دوران پیش رفت ہونے والے امور میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام اور خطے میں رونما ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی۔ شام کے دارلحکومت دمشق اور پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ہم ان کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لہر تیز ہوگئی ہے جوکہ خطرے کی علامت ہے۔ خطہ اور دنیا دہشت گردی کی زد میں ہیں۔ ایران خطے میں ہونے والی صلح کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
عبداللہیان نے مختلف ممالک کے درمیان اعلی سطوح پر اجلاس اور ملاقاتوں پر زور دیا۔ 

انہوں نے شام پر صہیونی حکومت کے حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ صہیونیوں کی کاروائیوں کا جواب دیا جائے گا۔ 

وزیرخارجہ نے ایران کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ایران شام پر شامی عوام کی حکومت اور خودمختاری کی حمایت کرتا ہے۔ بیرونی طاقتوں کی شام میں موجودگی سے امن کے قیام میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔

انہوں نے شام اور ترکی کے درمیان صلح کی ایجاد کے لئے چار ملکی اجلاس کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ ادلیب میں دہشت گردوں کی موجودگی امریکی حمایت کی وجہ سے ہے۔ اگر امریکہ اور دیگر قابض قوتیں شام کو ترک کریں تو امن قائم ہوسکتا ہے۔
انہوں نے شامی مہاجرین کی واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بعض مغربی ممالک شامی مہاجرین کی واپسی کے عمل کو کمزور کررہے ہیں۔ یہ ممالک مختلف بہانوں سے شامی عوام کو واپسی سے روک رہے ہیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے  کہا کہ ایرانی وزیرخارجہ کے ساتھ موجودگی خوش آئند ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ صدر رئیسی کے دورہ شام سے دونوں ممالک کے تعلقات کے نئے باب کھل گئے ہیں۔ دونوں ممالک کے سربراہان نے مزید تعلقات کی بہتری کے لئے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ صدر رئیسی کا دورہ صرف دونوں ممالک ہی نہیں بلکہ عالمی مسائل کے حل میں سودمند ثابت ہوگا۔ جس وقت عالمی حکومت تھک چکی ہوں گی ہم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے شام پر مغربی ممالک کی پابندیوں کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شامی عوام ان پابندیوں کو ناکام بنانے کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے۔ ہم شامی مہاجرین کی واپسی کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

انہوں نے صہیونی حکومت کو درپیش حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل میں حیرت انگیز واقعات رونما ہونے والے ہیں۔ اس سرزمین کے حقیقی وارث فسلطینی عوام ہیں۔ حالیہ دنوں میں ہونے والا انتفاضہ خوش آئند ہے۔ صہیونی حکومت کے جارحانہ حملوں میں حالیہ دنوں میں 300 فسلطینی شہید ہوگئے ہیں۔ جو ممالک صہیونی حکومت کی حمایت کرتے ہیں وہ ان جرائم میں مکمل شریک ہیں۔

انہون نے مزید کہا کہ جولان کا علاقہ اس کے اصل مکینوں کو مل جائے گا۔

شامی وزیرخارجہ نے اسلامی ممالک کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے اس حوالے سے تعمیری کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے شامی عوام کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ شام کے عوام امریکی تسلط کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔ امریکہ ایک دن شام کو چھوڑنے پر مجبور ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شام اور اس کے دوست ممالک داعش کے سامنے کمزور نہیں ہیں۔ امریکہ اپنے مہروں کو بدلنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ 
فیصل مقداد نے کہا کہ ایرانی حکام کے ساتھ خطے کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں گفتگو ہوئی۔ تہران نے شام کے لئے دوبارہ اپنی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم عالمی سطح پر متوازن تعلقات کے خواہاں ہیں۔ 
شامی وزیرخارجہ نے کہا کہ مہاجرین کی واپسی شامی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مغربی ممالک شامی مہاجرین کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مغرب کے شام کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر شام میں ہونے والے امدادی کاموں کی حمایت کرتے ہیں لیکن مغربی ممالک کے اہداف کے ساتھ تعاون نہیں کیا جائے گا۔
شامی وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ عراق میں اپنے اہداف پورے کررہا ہے۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ امریکہ ہر جگہ صرف اپنے اہداف کے لئے کام کرتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ شام کی عرب لیگ میں واپسی کے بعد امریکہ اور یورپ سخت ناراض ہیں اسی لئے عرب ممالک کی مذمت کررہے ہیں۔ عرب ممالک خوب جانتے ہیں کہ مغرب کے دباو کی وجہ سے ہی شام کو عرب لیگ سے نکال دیا گیا تھا۔ آج دوبارہ دباو بڑھا رہے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *