مسجد کے امام کی شہادت کیس میں یو اے پی اے کا استعمال کیوں نہیں: ایم ایل اے آفتاب احمد

[]

نوح (ہریانہ): ہریانہ میں کانگریس رکن ِ اسمبلی ممن خان کے خلاف نوح تشدد کیس کے سلسلہ میں سخت ترین انسدادِ غیرقانونی سرگرمیاں ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

یہاں نگینہ پولیس اسٹیشن میں درج کئے گئے کیس میں فیروزپور جھرکہ کے رکن ِ اسمبلی کے خلاف الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ پولیس نے انسدادِدہشت گردی قانون یو اے پی اے کے تحت الزامات ایف آئی آر میں شامل کئے ہیں۔

خان کے وکیل نے چہارشنبہ کے روز یہ بات بتائی۔ پولیس نے قبل ازیں خان پر تشدد بھڑکانے اور اُن لوگوں کے ساتھ ربط میں ہونے کا الزام عائد کیا تھا جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر اشتعال انگیز پوسٹس شیئر کرنے میں ملوث ہیں۔علاوہ ازیں ایف آئی آر میں انہیں چند دیگر الزامات کا بھی سامنا ہے۔

خان کو گزشتہ سال نوح تشدد کیس کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعدازاں عدالت نے انہیں ضمانت منظور کی تھی۔ ملزم کے وکیل طاہر حسین روپریہ نے بتایا کہ انہوں نے عدالت سے موقف رپورٹ کا مطالبہ کیا تھا اور اس دستاویز سے انکشاف ہوا ہے کہ یو اے پی اے کے تحت الزامات ایف آئی آر میں شامل کئے گئے ہیں۔

گزشتہ سال 31 جولائی کو وشواہندو پریشد(وی ایچ پی) کے جلوس پر ہجوم کے حملہ کے بعد ہونے والی جھڑپوں میں 6 افراد بشمول 2 ہوم گارڈس اور ایک عالم ِ دین ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ تشدد متصلہ علاقوں بشمول گروگرام تک پھیل گیا تھا جہاں ایک مسجد کے امام کو شہید کردیا گیاتھا۔

اسی دوران جاریہ بجٹ سیشن کے بیچ ہریانہ اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے نوح سے کانگریس کے رکن اسمبلی آفتاب احمد نے سوال اٹھایا کہ نوح پولیس اسٹیشن میں درج کئے گئے 3 کیسس اور نگینہ پولیس اسٹیشن درج کردہ ایک کیس میں یو اے پی اے کا استعمال کیوں کیا گیا ہے جبکہ عدالت میں چالان پیش کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یو اے پی اے تو دہشت گردوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک کیس میں کانگریس رکن ِ اسمبلی کے خلاف سخت ترین قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ آفتاب احمد نے سوال کیا کہ گروگرام کیس میں یو اے پی اے کا استعمال کیوں نہیں کیا گیاجہاں ایک امام کو شہید کیا گیا ہے۔

قبل ازیں پولیس نے 2 ہوم گارڈس اور بجرنگ دل کے ایک رکن کے قتل سے مربوط 3کیسس میں یو اے پی اے کے تحت الزامات عائد کئے تھے۔ 6 ماہ قبل ایک سائبر پولیس اسٹیشن پر حملہ کے سلسلہ میں بھی یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ابتدائی ایف آئی آرس میں الزامات عائد نہیں کئے گئے تھے۔

عدالتی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ملزم کی درخواست ِ ضمانت کی مخالفت کرنے عدالت میں پیش کئے گئے چالان میں یہ الزامات عائد کئے گئے ہیں۔



ہمیں فالو کریں


Google News



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *