[]
قابل ذکر ہے کہ ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن نے مراٹھا طبقہ کے معاشی و سماجی پچھڑے پن پر ایک رپورٹ میں سرکاری ملازمتوں و تعلیمی اداروں میں مراٹھا طبقہ کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کی سفارش کی۔ مراٹھا ریزرویشن کو منظوری دینے کے لیے 20 فروری کو خصوصی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ یہ مسودہ مقننہ میں پیش کیا گیا تھا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا تھا کہ مراٹھا ریزرویشن سے متعلق لیا گیا فیصلہ تاریخی اور بہادری بھرا ہے۔ ساتھ ہی یہ ریزرویشن عدالت میں بھی درست ثابت ہوگا۔ اس لیے سبھی اراکین نے اس بل کو اتفاق رائے سے منظوری دینے کی اپیل کی۔ یہی وجہ ہے کہ بل پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔ برسراقتدار اور حزب مخالف طبقہ اس معاملے میں ساتھ دکھائی دیے اور ریزرویشن بل اسمبلی اور پھر قانون ساز کونسل میں پاس ہو گیا۔ اس طرح مراٹھا طبقہ کو سرکاری اسکولوں، کالجوں، ضلع کونسلوں، وزارتوں، علاقائی دفاتر، سرکاری و نیم سرکاری دفاتر میں ریزرویشن ملے گا، حالانکہ مراٹھا طبقہ کو سیاسی ریزرویشن نہیں ملے گا۔ اس درمیان مراٹھا لیڈر منوج جرانگے پاٹل کو علیحدہ سے ریزرویشن منظور نہیں ہے۔ وہ نوٹیفکیشن کو قانون میں بدلنے کی اپنی ضد پر قائم ہیں۔