[]
ریاض ۔ کے این واصف
“اکبر اور سیتا کو لیکر سیاست” کے عنوان سے اخبارات میں ایک خبر شائع ہوئی۔ یہ خبر ذی شعور افراد کے لئے بیک وقت ہنسی کا اور پھر سر پیٹنے کا باعث بنی۔
خبر کی تفصیل یوں تھی کہ مغربی بنگال کے ایک زو میں ببر شیر کا ایک جوڑا ہے۔ جس میں نر کا نام “اکبر” اور مادہ کا نام “سیتا” ہے۔ یہ دونوں ایک ہی پنجرے میں رکھے گئے ہیں۔ ہر بات کو ہندو، مسلمان رنگ دینے کی کوشش کرنے والی متعصب ذہن تنظیم وی ایچ پی نے یہ اعتراز کیا کہ اکبر اور سیتا کو ایک پنجرے میں کیونکر رکھا گیا۔ دوسرے یہ کہ ایک جانور کا نام ایک ہندو دیوی کے نام پر رکھ کر ہندؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی۔
زو کے ذمہ دارون سے مادہ شیر کے نام بدلنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اس سلسلہ میں وی ایچ پی عدالت سے بھی رجوع ہوئی ہے۔ ہمارا خیال یہ ہے کہ وی ایچ پی کو کوئی یہ بتائے کہ ببر شیر (نر) کا نام اکبر ضرور رکھا گیا ہے مگر اسے کلمہ نہیں پڑھایا گیا۔