[]
امراوتی: گزشتہ 4برسوں کے بعد بھی ریاست کے تین صدر مقامات کے منصوبہ پر عدم عمل آوری پر آندھرا پردیش کی حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے انتخابات سے چند ہفتہ قبل صدر مقام کی کہانی کو ایک نیا موڑ دیا ہے۔
وائی ایس آر سی پی قائد وائی وی سبا ریڈی نے ریاست میں اسمبلی کے ساتھ لوک سبھا انتخابات کے انعقاد سے چند ہفتوں قبل اپنے بیان میں کہا کہ آندھرا پردیش کے نئے صدر مقام کی تعمیر تک شہر حیدرآباد کو اے پی اور تلنگانہ کا مشترکہ دارالخلافہ رکھا جاناچاہئے۔
سبا ریڈی، چیف منسٹر جگن موہن ریڈی کے چچا کے ساتھ پارٹی کے سینئر قائدبھی ہیں۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا احساس ہے کہ ریڈی کا یہ بیان، ان کا اپنا ذاتی بیان نہیں ہے۔ اپوزیشن ٹی ڈی پی اور جناسینا پارٹی کی حکومت پر تنقید کے بعد یہ پیدا بحث اور صورتحال سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے سباریڈی نے یہ بیان دیا ہے۔
ٹی ڈی پی اور جناسینا پارٹی اتحاد، ریاست کو صدر مقام نہ رکھنے پر جگن کی زیر قیادت وائی ایس آر سی پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اپوزیشن کی اس تنقید کے بعد پیدا بحث سے توجہ ہٹانے کیلئے سباریڈی نے حیدرآباد کو تلگو کی دونوں ریاستوں کا صدر مقام بنائے رکھنے کی تجویز پیش کی تھی۔
اے پی تنظیم جدید ایکٹ 2014 کے تحت آئندہ 10برسوں تک حیدرآباد، تلگوکی دو ریاستوں کیلئے مشترکہ صدر مقام رہے گا۔ 2جون 2024 کے بعد حیدرآباد، صرف تلنگانہ کا صدر مقام برقرار رہے گا۔ حیدرآباد شہر کو دونوں ریاستوں کا مشترکہ صدر مقام برقرار رکھنے کا مقصد اس 10 سال کی مدت میں آندھرا پردیش کو نیا صدر مقام بنانے کا موقع دینا تھا۔
مگر اس کے بعد نئے صدر مقام کے معاملہ میں کئے موڑ اور رکاوٹیں آئیں۔ اس کے بعد اے پی، تاحال صدر مقام کے بغیر ہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 6/ اکتوبر 2015 کو اے پی کے نئے صدر مقام امراوتی کا سنگ بنیاد رکھا، اس وقت ریاست میں نائیڈو کی حکومت تھی۔ نائیڈؤ نے خوابوں کے شہر امراوتی کو عالمی معیار کاسٹی بنانے کا عہد کیا تھا۔
اپنے اس منصوبہ پر عمل آوری کیلئے اراضیات حاصل کی گئیں اور اہم عمارتوں کے عارضی ڈھانچہ بھی تعمیر کئے گئے تاہم 2019 کے اسمبلی الیکشن میں ٹی ڈی پی کی شکست کے بعد امراوتی کی تعمیر کا منصوبہ برفدان کی نذر ہوگیا۔17 / اکتوبر 2019 کو موجودہ چیف منسٹر جگن نے اسمبلی میں اعلان کیا کہ ان کی حکومت، ترقی کو غیر مرکوز کرتے ہوئے ریاست میں 3صدر مقامات بنائے گی۔
4 سال بیت جانے کے بعد بھی جگن اپنے اس منصوبہ کو روبعمل لانے میں ناکام رہے ہیں۔ اے پی ہائی کورٹ نے3مارچ2022کو ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ اندرون6 ماہ امراوتی کو ریاست کے صدر مقام کے طور پر فروغ دے۔ حکومت کی خصوصی درخواست پر سپریم کور ٹ نے صرف 6ماہ کے اندر امراوتی کو فروغ دینے سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلہ پر حکم التواء جاری کیا مگر عدالت عظمی نے ہائی کورٹ کے مکمل فیصلہ پر عبوری احکام جاری کرنے سے انکا ر کردیا۔