[]
مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان نیوز کے حوالے سے نقل کیاہے کہ انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا تھا کہ وزارت عظمیٰ کے لیے پارٹی کا انتخاب نواز شریف ہوں گے، جس کی تصدیق عام انتخابات سے قبل پارٹی کی جانب سے ایک بھرپور میڈیا مہم کے ذریعے بھی کی گئی۔
تاہم مسلم لیگ (ن) سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی، جس کے نتیجے میں 3 بار وزیراعظم بننے والے نواز شریف کے بجائے شہباز شریف کے وزیراعظم کے امیدوار بننے کی راہ ہموار ہوئی۔
اب جبکہ نواز شریف بظاہر ’سائیڈ لائن‘ ہو چکے ہیں، اس لیے پارٹی کے عام اراکین کو یہ حقیقت قبول کرنا مشکل ہو رہا ہے، گزشتہ روز ’ایکس‘ پر’پاکستان کو نواز دو’ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے حامیوں کی جانب سے 91 ہزار سے زائد ٹوئٹس کی گئیں۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے متعدد ٹوئٹس میں یہ سوالات پوچھے جا رہے تھے کہ ’پاکستان کو نواز دو‘ کے انتخابی نعرے کا کیا ہوا اور کیا نواز شریف کا سیاسی کیریئر ختم ہو گیا؟
اسی طرح نواز شریف کے پولیٹیکل سیکریٹری سینیٹر آصف کرمانی نے بھی ممکنہ مخلوط حکومت کی قیادت کے لیے شہباز شریف کی بطور وزیراعظم نامزدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ نواز شریف نے مخلوط حکومت کی وزارت عظمی ٹھکرا کر دلیرانہ اور مدبرانہ فیصلہ کیا لیکن ان کے ووٹرز، سپورٹرز اور چاہنے والے، جنہوں نے ’پاکستان کو نواز دو‘ کے نعرے پر مسلم لیگ ( ن ) کو ووٹ دیا، انہیں اِس فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔