[]
گورکھپور(یوپی): وائس چانسلر اور دیگر عہدیداروں کو احتجاجی طلبہ کی مارپیٹ کے بعد کاروائی کرتے ہوئے دین دیال اپادھیائے گورکھپور یونیورسٹی نے 18طلبہ کو خارج کردیا ہے اور6 طلبہ کے کیمپس میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی ہے۔
یہ سبھی آرایس ایس کے طلبہ تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی) کے ارکان ہیں اور ان لوگوں نے 21جولائی کو فیس میں اضافہ کے خلاف احتجاج میں حصہ لیاتھا جو پُرتشدد ہوگیاتھا۔
یونیورسٹی کے چیف پراکٹر ستیہ پال سنگھ نے اتوار کے دن کہا کہ ایک دن قبل ڈین آف اسٹوڈنٹس ویلفیر اور جوڈیشیل انکوائری کی رپورٹ پر یہ فیصلہ کیاگیا۔ یونیورسٹی سے خارج طلبہ امتحان نہیں لکھ پائیں گے۔
یونیورسٹی کیمپس اور ہاسٹلوں میں بھی ان کا داخلہ ممنوع ہوگا۔ 21جولائی کو طلبہ نے فیس میں اضافہ‘بے قاعدہ امتحانی شیڈول‘ ریسرچ اسکالرس کو درپیش مسائل پر احتجاج کیاتھا۔
وائس چانسلرراجیش سنگھ اور دیگر عہدیدار اپنے دفتروں سے باہرنکل آئے تھے اور انہوں نے طلبہ سے بات چیت کرنے کی کوشش کی تھی لیکن صورتحال بے قابو ہوگئی۔ بعض طلبہ نے وائس چانسلر اور دیگر عہدیداروں پر حملہ کردیا اور ان کے دفتر میں توڑپھوڑکی۔ واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر شئیر بھی کیاگیا۔
اے بی وی پی گورکھش پرانت سکریٹری سوربھ گور نے یونیورسٹی کے اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ طلبہ کو خارج کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ فیس میں اضافہ اور طلبہ کے خلاف کاروائی پر احتجاج جاری رہے گا۔ گورکھپور پولیس نے 22جولائی کو22افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
اس نے وی سی دفتر میں توڑپھوڑ اور ڈی ڈی یو گورکھپور یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ٹیچرس کو مارپیٹ کرنے پر 8ملزمین کو گرفتارکیاتھا۔ ایف آئی آر پراکٹر ستیہ پال سنگھ کی تحریری شکایت پردرج ہوئی تھی۔ تمام گرفتار ملزمین نے ضمانت لے لی۔