[]
حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی میں جمعہ کے روز حکمراں جماعت اور اپوزیشن بی آرایس ارکان کے درمیان لفظی جھڑپ اور ایک دوسرے پر الزامات وجوابی الزامات کے مناظردیکھنے میں آئے۔ کانگریس ارکان نے گورنر کے خطبہ پرتحریک تشکر پیش کیا اور بحث کا آغازکیا۔ کانگریس کے ایم ایل اے ویریشم نے گورنر کے خطبہ کو موافق حکمراں‘ پرجاپالانا: عوامی بہبود کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے حکومت کی عکاسی قراردیا۔
انہوں نے بی آرایس حکومت کی ناکامیوں‘بدعنوانیوں اور عوام سے کئے گئے وعدوں کو نظرانداز کرنے‘ گروپ امتحانات کے پرچوں کے افشاء‘ بے روزگارنوجوانوں کی خودکشی‘ مخلوعہ جائیدادوں پرعدم تقررات‘ آبپاشی پراجکٹس میں کرپشن‘
دھرانی پورٹل میں بدعنوانیوں‘ آمرانہ طرزحکمرانی‘ پرگتی بھون سے عوام کی عدم رسائی‘بی آرایس کے انتخابی منشور کو نظراندازکرنا سکریٹریٹ کے بجائے پرگتی بھون اور فارم ہاؤز سے حکمرانی کرنے‘ صنعتوں کو بند کردینے‘ریاست کو 7لاکھ کروڑ کے قرض میں مبتلا کردینے ودیگرنامیوں کا تفصیلی تذکرہ کیا۔
اسی دوران ریاست وزیر امورمقننہ سریدھربابو نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی نے اپنے منشور میں آٹوڈرائیورس کو سالانہ 12000 روپئے مالی امداد دینے کا وعدہ کیا۔ بہت جلد اس وعدہ کو روبہ عمل لایاجائے گا۔سریدھربابو نے سوال کیاکہ آیا بی آرایس‘ خواتین کو بسوں میں مفت سہولت کی فراہمی تائید کرتی ہے یا مخالفت‘ اس کو واضح کیاجائے۔
ہم نے 6گارنٹی اسکیمات کو اندرون 100 روبہ عمل لانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس ضمن میں حکومت کی جانب سے پیش رفت جاری ہے۔ پی راجیشورراؤ نے کہا کہ آٹوڈرائیورس کو سالانہ 12000 روپیہ امداد ناکافی ہے۔ ماہانہ 10ہزار روپئے امداد دی جائے۔
اسی دوران وزیرٹرانسپورٹ پونم پربھاکر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ 2ماہ میں 15کروڑ خواتین نے بسوں میں مفت سفر کی سہولت سے استفادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آرایس قائدین پرآٹوڈرائیورس کو بھڑکانے کا الزام عائد کیا۔جس کے سبب یہ ڈرائیورس خودکشی پر مجبورہورہے ہیں۔
بی آرایس رکن پی راجیشورراؤ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ایک طرف راہول گاندھی اڈانی کو مودی کا دوست قراردیتے ہیں تو دوسری جانب سے ریونت ریڈی اڈانی گ روپ کا ریاست میں سرمایہ کاری کے لئے خیرمقدم کرتے ہیں۔ اگر اڈانی سے راہول گاندھی کو عداوت ہے کانگریس حکومت کو اڈانی گروپ سے کئے گئے معاہدوں کو منسوخ کرناچاہئیے۔
ریاستی وزیرسریدھربابو نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ریاست کی ترقی اورصنعتی شعبہ کو فروغ دینے کیلئے اڈانی گروپ سے سرمایہ کاری کا معاہدہ کیا ہے۔ سریدھر بابو نے بی آرایس کو بی جے پی کی فرینڈلی پارٹی قراردیا اور کہا کہ آج بی آرایس مودی کے دوست اڈانی گروپ کی مخالفت کررہی ہے۔
سریدھربابو کے اس ریمارکس پر بی آرایس رکن پوچارم سرینواس نے مداخلت کرتے ہوئے سریدھربابو کے بیان پراعتراض کیا اور اسپیکر گڈم پرساد کمار سے درخواست کی کہ وہ اس الزام کوریکارڈ سے حذف کریں۔ اسی دوران چیف منسٹر ریونت ریڈی نے مداخلت کرتے ہوئے سریدھربابو کے بیان کی مدافعت کی اور کہا کہ 2019 کے ایم ایل سی الیکشن میں ٹی آرایس کے 4ارکان نے بی جے پی رکن کو ووٹ دیا اور ٹی آرایس کے تین ارکان نے کانگریس امیدوار کو ووٹ دیاتھا۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ ٹی آرایس نے 9 سالہ حکمرانی میں پارلیمنٹ میں بی جے پی حکومت کے تمام بلوں بشمول تین طلاق‘ دفعہ370‘نوٹ بندی‘کسان مخالف بل‘ جی ایس ٹی کی تائید کی۔ یہاں تک کہ بی آرایس رکن نے حیدرآباد سے خصوصی طیارہ میں دہلی جاکر پارلیمنٹ میں بل کی تائید میں ووٹ دیا۔
چیف منسٹر نے کہا کہ وزیراعظم مودی نے خود تلنگانہ میں آکر ایک جلسہ میں کہاکہ کے سی آر نے اپنے بیٹے کے ٹی آر کو چیف منسرٹ بنانے کیلئے ان سے تائید کی درحواست کی ہے۔ کے سی آر نے وزیراعظم کے اس بیان کی آج تک تردید نہیں کی۔ پوچارم سرینواس کس طرح یہ کہہ سکتے ہیں کہ بی جے پی اور بی آرایس میں دوستی نہیں ہے۔
اسی دوران بی جے پی رکن پائیل شنکر نے بھی تحریک تشکر مباحث میں حصہ لیا اور حکومت سے سوال کیاکہ 6 گارنٹیز اسکیمات کے منجملہ صرف 2 ضمانتوں کو روبہ عمل لایاجارہا ہے‘مابقی اسکیمات کو آخر کب روبہ عمل لایاجائے گا۔