[]
مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے یمن اور علاقے کے تازہ ترین حالات بالخصوص غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت میں یمنی فورسز کی کارروائیوں کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔
سید عبدالمالک بدر الدین الحوثی نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے 16ویں ہفتے کے اختتام پر، ہم اپنے مذہبی اور انسانی ذمہ داری کی فریم ورک کے اندر اپنی صحیح پوزیشن کی طرف بڑھنے اور دشمنوں کی تعاقب جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی دشمن غزہ کی پٹی میں انتہائی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہیں جس کے دوران ہر روز سینکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف غزہ کے مظلوم عوام پر مختلف ہتھیاروں سے مظالم جاری ہے تو دورسری جانب غزہ کی پٹی میں شہریوں کو گرفتار کرنے کے بعد قتل کیا جا رہا ہے۔ صہیونی قابض حکومت فلسطینیوں کو گرفتار کر کے برہنہ کر دیتی ہے اور پھر پھانسی دیتی ہے جو انسانی اقدار کے خلاف ہے۔
الحوثی نے کہا کہ اسرائیل امریکی، برطانوی، جرمن اور دیگر ممالک کے راکٹوں اور میزائلوں سے غزہ کے عوام کا قتل عام کر رہا ہے۔ زخمیوں کی تکلیف کا ایک انتہائی دردناک اور افسوسناک منظر یہ ہے کہ ان کے اعضاء کو بے ہوشی کے بغیر کاٹنا پڑ رہا ہے۔ غزہ کے عوام کا عظیم مصیبت اور ظلم ایک ایسا طوفان بن جائے گا جو امریکیوں، صیہونیوں اور ان کے حامیوں کو لپیٹ میں لے گا۔
انصار اللہ کے سکریٹری جنرل نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ صیہونی گستاخی کے ساتھ اپنے اخلاقی اور انسانی دیوالیہ پن کا اعتراف کرتے ہوئے، ہسپتالوں کو جارحانہ کارروائیوں کا ہدف قرار دیتا ہے۔ دشمن جب بھی کسی کیمپ، شہر یا محلے پر حملہ کرتا ہے تو پہلا نشانہ ہسپتال ہوتے ہیں۔
قابض دشمن نہیں چاہتا کہ فلسطینی عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے محفوظ رہیں اور نہ ہی یہ چاہتا ہے کہ لوگوں کو ادویات اور طبی عملہ دستیاب ہو، اس لیے وہ ان میں سے بعض کو قتل اور بعض کو گرفتار کرتا ہے۔ اس وجہ سے غزہ میں مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور مہاجرین میں متعدی بیماریاں پھیل چکی ہیں۔
انصاراللہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کا حالیہ فیصلہ کمزور تھا اور انصاف پر پورا نہیں اترا۔
دریں اثنا، مغربی کنارے کے لوگ بھی آئے روز قتل، ان کے گھروں پر حملوں، اغوا اور نقل مکانی کا شکار ہو رہے ہیں۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ بین الاقوامی ادارے کافی حد تک امریکہ کے اثر و رسوخ کا شکار ہیں، حالانکہ بعض معاملات کی حقیقت واضح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی مداخلت کے نتیجے میں صیہونی دشمن تقریباً تمام فیصلوں، احکام اور عالمی اداروں کے اعلان کردہ قوانین سے بالاتر سمجھتے ہے۔ یہ دنیا کے لئے انتہائی شرم کی بات ہے کہ قابض صہیونی حکومت اقوام متحدہ کا باقاعدہ رکن ہے۔ ظالم اسرائیل کا اقوام متحدہ کا رکن بننا عدل و انصاف کے خلاف اور فلسطینی قوم کے خلاف جرم ہے
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے مزید کہا کہ بحیرہ احمر اور باب المندب میں یمن کی کارروائیوں کی وجہ سے صیہونی دشمن کو پریشانی میں ڈالنے کے بعد بعض عرب اور اسلامی ممالک کی طرف سے امداد کی فراہمی کی خبریں افسوسناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو خوراک اور ادویات کی اشد ضرورت ہے اور وہ بھوک سے مر رہے ہیں جب کہ کچھ لوگ صہیونی دشمن کو پھل اور مختلف اشیا پیش کرنے میں مشغول ہیں۔
الحوثی نے غزہ کے عوام کے لیے مزاحمتی محاذ کی حمایت جاری رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ حزب اللہ لبنان فلسطینی قوم کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور لبنانی محاذ صہیونی دشمن کے لیے دردسر بنا ہوا ہے۔ عراق میں بھی مجاہدین صہیونی دشمن کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یمن کا محاذ ان محاذوں میں سے ایک ہے جس نے غزہ کے واقعات کے آغاز سے ہی ہر سطح پر ایک مکمل اور جامع پوزیشن حکمت عملی اختیار کی۔
انہو نے مزید کہا کہ رواں ہفتے یمنی افواج نے بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں 10 آپریشن کیے، جن کے دوران اسرائیل، امریکا اور برطانیہ سے متعلقہ بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا، اور الحمدللہ یہ ایک موثر اقدام تھا۔ صہیونی دشمن بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں جہاز رانی کے جاری رہنے سے مایوس ہے۔ ام الرعش کی بندرگاہ اور فلسطین کی مقبوضہ بندرگاہوں پر تجارتی آمدورفت کمزور پڑ گئی ہے۔