’کوئی طاقت بھارت جوڑو نیائے یاترا کو نہیں روک سکتی، ہم اپنی منزل تک پہنچ کر ہی دَم لیں گے‘، کانگریس کا عزم

[]

راہل گاندھی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’آسام کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی نے آسام میں جو گندھ پھیلا رکھی ہے، ہم اسے شری شری شنکردیو جی کے راستے پر چل کر محبت سے مٹائیں گے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>بھارت جوڑو نیائے یاترا کے دوران راہل گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

بھارت جوڑو نیائے یاترا کے دوران راہل گاندھی، تصویر @INCIndia

user

مختلف رخنات اور مقدمات کے درمیان کانگریس کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ جاری ہے۔ آسام میں آج ایک بار پھر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ریاست کی ہیمنت بسوا سرما حکومت اور ملک کی مودی حکومت کی خوب تنقید کی اور ان حکومتوں کی عوام مخالف پالیسیوں کا بھی تذکرہ کیا۔ یاترا کو روکنے کی ہو رہی کوشش پر نہ صرف راہل گاندھی نے حکومت پر حملہ کیا، بلکہ کانگریس نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل سے بھی اس کی شدید مذمت کی۔ کانگریس کے ’ایکس‘ ہینڈل پر ایک ویڈیو پوسٹ کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ ’’آسام میں خوفزدہ اور بوکھلائی بی جے پی حکومت نے بھارت جوڑو نیائے یاترا روکنے کے لیے اپنی پوری طاقت جھونک دی، راستوں پر بیریکیڈ لگا دیے، سڑکیں جام کر دیں، ہمیں ڈرانے کی بزدلانہ اور ناکام کوشش کی۔ لیکن… ہم نے ڈرنا نہیں سیکھا، ناانصافی کے خلاف لڑنا سیکھا ہے۔ ناانصافی کے نمائندے نہ بھولیں کہ یہ عوام کی یاترا ہے، بھارت کی یاترا ہے۔ اسے کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ ہم اپنی منزل تک پہنچ کر ہی دم لیں گے۔‘‘

کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے آسام میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے ساتھ پیش آئے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ تشدد کا جواب تشدد سے نہیں بلکہ محبت سے دیں گے۔ انھوں نے ڈھبری میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم منی پور سے مہاراشٹر تک ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کر رہے ہیں۔ اس یاترا کے دوران ہمارے ساتھ لاکھوں لوگ سڑکوں پر آئے اور کہا کہ ہم نفرت کے خلاف ہیں۔ یہ نفرت اور تشدد کا ملک نہیں ہے۔ یہ بھائی چارے اور عدم تشدد کا ملک ہے۔ ہم سب نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنا چاہتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’بھارت جوڑو میں ہم نے اس بار ’نیائے‘ لفظ جوڑ دیا ہے۔ نفرت اور تشدد تبھی پھیلتا ہے جب ملک میں ناانصفای ہوتی ہے۔ جب ملک، کنبہ اور شہر میں انصاف ہوتا ہے تو نفرت اور تشدد وہاں نہیں دکھائی دیتا۔‘‘

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ملک کا سب سے بدعنوان وزیر اعظم آسام کا ہے۔ آپ کا وزیر اعلیٰ آپ سے ہر چیز میں پیسے لیتا ہے۔ چاہے وہ کوئلہ ہو، چائے باغان ہو، اخبار ہو، ٹی وی ہو، سڑک ہو، پل ہو یا پان کے اندر کی سپاری ہو۔ اور اگر آپ کو کازیرنگا کا جنگل گھومنا ہے تو اس کے لیے بھی آپ کو ان کے ہی ریسورٹ میں رکنا ہوگا۔‘‘ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے وہ کہتے ہیں ’’وہ (ہیمنت بسوا سرما) 24 گھنٹے نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔ آسام کے وزیر اعلیٰ کہتے ہیں- پسماندہ اور دلت طبقہ کے لوگ جنرل طبقہ کے لوگوں کی خدمت کرنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ وہ ایک مذہب کو دوسرے مذہب سے لڑاتے ہیں اور پھر عوام کی توجہ بھٹکا کر پورا پیسہ آپ سے چھین لیتے ہیں۔ ہماری یاترا کو روک رہے ہیں، ہم پر مقدمہ کر رہے ہیں، لیکن انھیں یہ سمجھ نہیں آیا کہ ہم کسی سے نہیں ڈرتے۔‘‘

آسام کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی یہاں تک کہتے نظر آئے کہ ’’انھوں نے یہاں جو نفرت کی گندھ پھیلا رکھی ہے، ہم اسے شری شری شنکردیو جی کے راستے پر چل کر محبت سے مٹائیں گے۔ بی جے پی نے ہماری یاترا کے دوران تشدد کیا، لیکن ہم تشدد نہیں کریں گے۔ تشدد کو تشدد سے نہیں کاٹا جا سکتا، تشدد کو صرف محبت سے کاٹا جا سکتا ہے۔ آسام محبت اور بھائی چارہ کی ریاست ہے۔‘‘

ڈھبری میں اپنے خطاب کے دوران راہل گاندھی نے بی جے پی کے ساتھ ساتھ آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) صدر بدرالدین اجمل پر بھی حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی تنہا نہیں لڑتی ہے۔ بی جے پی کے سب سے بڑے پارٹنر اجمل ہیں۔ ہر سکہ کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ سکہ کا ایک پہلو مودی، امت شاہ اور آپ کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ سکہ کا دوسرا پہلو اجمل ہیں۔ آسام کے وزیر اعلیٰ جو بھی کہتے ہیں، وہ اجمل کرتے ہیں۔ آسام میں کانگریس پارٹی صرف بی جے پی سے ہی نہیں، اس کی بی ٹیم اجمل کے خلاف بھی لڑ رہی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا آج بارہواں دن ہے۔ آج کی یاترا میں راہل گاندھی کو جگہ جگہ لوگوں کا زبردست پیار حاصل ہوا۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر بھی چلے اور ان کے ساتھ محبت و بھائی چارہ کا نعرہ بھی بلند کیا۔ راہل گاندھی نے کار کی چھت پر بیٹھ کر لوگوں کا استقبال بھی قبول کیا، اور اسکولی بچوں سے بھی ملاقات کی۔ جہاں جہاں سے ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ گزری، سڑک کے دونوں کناروں پر بڑی تعداد میں خواتین، بزرگ اور بچے راہل گاندھی کا استقبال کرنے کے لیے کھڑے نظر آئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *