[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو ایودھیا میں رام مندر کے پران پرتسٹھا کی تقریب کے براہ راست نشر ہونے اور ریاست میں پوجا اور بھجن پر مبینہ پابندی کے بارے میں تمل ناڈو حکومت کے زبانی احکامات کو مسترد کردیا۔
تامل ناڈو حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل امیت آنند تیواری نے تاہم اپنی طرف سے عدالت کو بتایا کہ ایسا کوئی زبانی حکم نہیں دیا گیا تھا۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے چنئی کے رہائشی ونوج کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکام پوجا اور دیگر تقریبات کے انعقاد کی درخواست کو اس بنیاد پر مسترد نہیں کر سکتے کہ متعلقہ علاقوں میں اقلیتیں رہ رہی ہیں۔
سپریم کورٹ نے تمل ناڈو حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ 29 جنوری تک اپنا کیس عدالت کے سامنے پیش کرے۔
سماعت کے دوران بنچ نے تمل ناڈو کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مسٹر تیواری سے کہاکہ “ہم یہ واضح کرتے ہیں… اس وجہ سے (اقلیت کی وجہ سے) ایسا نہ کریں۔ یہ کوئی بنیاد نہیں ہو سکتی۔ آپ اعدادوشمار رکھتے ہیں کہ کتنی درخواستیں منظور یا مسترد ہوئیں۔ اگر یہی وجہ ہے تو آپ (حکومت) مشکل میں پڑ جائیں گے۔‘‘
سپریم کورٹ کے سامنے مسٹر تیواری نے اپنی طرف سے کہا کہ ایسا کوئی زبانی حکم (پوجا اور بھجن پر پابندی) جاری نہیں کیا گیا ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ “کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ یہ سیاسی طور پر محرک ہے۔”
بنچ نے کہاکہ “ہمیں یقین ہے کہ افسران قانون کے مطابق کام کریں گے نہ کہ کسی زبانی ہدایات کی بنیاد پر۔ افسران قانون کے مطابق کام کریں اور موصول ہونے والی درخواستوں کا ریکارڈ بھی رکھیں۔ وہ موصول ہونے والی درخواستوں کی جانچ کریں اور واضح احکامات پاس کریں۔
بنچ نے زبانی طور پر کہاکہ ‘یہ یکساں معاشرہ ہے۔ (درخواست) کو محض اس بنیاد پر نہ روکیں کہ اے یا بی کمیونٹی ہے۔ مسترد کرنے کے لیے کس قسم کی وجوہات دی جاتی ہیں؟ یہ وجہ کیسے دی جا سکتی ہے کہ ہندو کسی جگہ اقلیت میں ہیں، اس لیے آپ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ وجوہات غیر منصفانہ ہیں۔ اگر اس وجہ کی پیروی کی جائے تو یہ ریاست بھر میں نہیں ہو سکتی۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ کچھ پولس اسٹیشنوں نے اس طرح کے احکامات پاس کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آس پاس رہنے والے عیسائی یا دیگر کمیونٹیز کبھی بھی مسئلہ نہیں بن سکتے۔
اس پر مسٹر تیواری نے پوچھا کہ اگر وہ مسجد کے سامنے جلوس نکالنا چاہتے ہیں تو کیا ہوگا؟
بنچ نے وکیل سے کہاکہ ’’آپ کے پاس ہمیشہ اسے ریگولیٹ کرنے کا اختیار ہے۔
سینئر ایڈوکیٹ دما شیشادری نائیڈو نے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوکر دلیل دی کہ ایک سیاسی جماعت (جو کسی خاص مذہب سے نفرت کرتی ہے) اقتدار میں آئی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ حکومت بھی اس مذہب سے نفرت کرے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایودھیا میں پران پرتسٹھا کی تقریب کے موقع پر ‘پوجا’ اور دیگر تقاریب کے براہ راست ٹیلی کاسٹ پر پابندی لگانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔