[]
حیدرآباد: یہ کتنی افسوس کی بات ہے کہ ریاست تلنگانہ کا تمام نظام برابر چل رہا ہے اور تمام محکوموں میں برابر تنخواہیں جاری ہو رہی ہے لیکن محروم رکھا گیا ہے تو ریاست کے ائمہ و موذنین کو جن کا مقام پوری قوم میں سب سے افضل ہے۔ آج انہی کے ساتھ بے اعتنائی برتی جا رہی ہے۔ ریاست کی سماجی مذہبی اور سیاسی جماعتیں بھی ائمہ و موذنین کی طرف توجہ دینے کے لیے تیار نہیں۔
سابقہ بی آر ایس سرکار ائمہ و موذنین کے ساتھ سخت نا انصافی کرتی رہی جبکہ رشتہ لگانے والے پنڈتوں کو ماہانہ پانچ ہزار روپے پابندی سے دیتی رہی۔ مندروں کے پجاری اور دیگر عملے کو گرین چینل کے ذریعے پے اسکیل جاری کیا گیا لیکن ائمہ و موذنین کے ساتھ عصبیت کا مظاہرہ کیا گیا۔ کسی ماہ پابندی سے اعزاز یہ نہیں دیا گیا۔ ہر سال دو تا چار ماہ کا اعزازیہ باقی رکھا جاتا ہے۔
بی آر ایس کے دور حکومت میں تین ماہ کا اعزازیہ باقی رہا اور پھر الیکشن کوڈ اور پھر نئی حکومت کی تشکیل پا کر بھی قریب دو ماہ کا عرصہ ہو رہا ہے لیکن ابھی تک بھی ائمہ و موذنین اعزازیہ سے محروم ہے۔
مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری صدر مسلم یونائٹیڈ فیڈریشن و صدر آل انڈیا صوفی علماء کونسل نے اپنا صحافتی بیان جاری کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ سے اور ریاست وقف بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ ائمہ و موذنین کا اعزازیہ فوری جاری کیا جائے اور کانگرس سرکار سے پرزور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اپنے کیے گئے وعدوں کے مطابق ائمہ حضرات کو 12 ہزار اور موذنین کو 10 ہزار روپے گرین چینل کے ذریعے ہر ماہ پابندی سے جاری کرے۔
سابقہ حکومت میں ابتدا میں 10 ہزار ائمہ و موذنین کو اور ما بعد 17 ہزار ائمہ و موذنین کی درخواستوں کو منظوری دی گئی تھی۔ ریونت ریڈی سرکار سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ 17 ہزار ائمہ و موذنین کو فوری اعزازیے جاری کریں جبکہ کانگریس سرکار نے سابقہ حکومت کی بہ نسبت 1800 کروڑ روپے اقلیتی بجٹ میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ سابقہ حکومت میں صرف2200کروڑ روپے بجٹ مختص کیا گیا تھا لیکن وہ بھی مکمل خرچ نہیں کیا جاتا تھا۔
کانگریس حکومت چار سو کروڑ روپے سب پلان کے ساتھ جاری کرنے کا وعدہ کر چکی ہے۔ یونت ریڈی سرکار کو اپنا وعدہ پورا کرنا چاہیے۔ صدر آل انڈیا صوفی علماء کونسل نے حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنوری کے آخر تک ائمہ و موذنین کے اعزازیے جاری نہیں کیے گئے تو فروری کے پہلے ہفتے میں ریاست کے ائمہ و موذنین اور تلنگانہ کی دینی ملی سماجی تنظیمیں وقف بورڈ پر احتجاجی دھرنا منظم کریں گی۔