بابری مسجد کی شہادت اور موجودہ حالات پر صبا خالد، عائشہ رحمن اور پروین طلحہ کا فکر انگیز تجزیہ

[]

صبا خالد کا بھی اپنے ایک قریبی دوست سے جھگڑا ہو گیا، کیونکہ انھوں نے حکومت کے بارے میں کچھ تنقیدی لکھ دیا تھا۔ انھیں اس بری طرح، فحش طریقے سے ٹرول کیا گیا کہ انھوں نے سوشل میڈیا ہی چھوڑ دیا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’میں نے کچھ بھی پوسٹ کرنا چھوڑ دیا ہے، کیونکہ میں اپنی ذہنی صحت کو برباد نہیں کرنا چاہتی۔‘‘ صبا نے اپنے دونوں بیٹوں کو بابری مسجد کے بارے میں اس لیے نہیں بتایا کیونکہ وہ چھوٹے ہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ ان کے دل میں کوئی خوف یا غصہ نہ رہے۔ لیکن پھر بھی باہری دنیا سے کیسے دور رہ سکتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ بیٹوں کے اسکول میں ہونے والی ہر تقریب اب تقریباً مذہبی ہے۔ عام طور پر رادھا، کرشن اور رام جیسے ہندو دیوتاؤں کا جشن منایا جاتا ہے۔ وہ کہتی ہیں ’’ہر وقت یہ مذہب، مذہب، مذہب۔ یہ ذہنی بیماری ہے۔ اور بھی چیزیں ہیں، اسکاٹش رقص، ماحولیات، پانی بچانے کی مہم ہے… لیکن اس پر کسی کی توجہ نہیں ہے۔‘‘

(مضمون نگار بیتوا شرما ’آرٹیکل 14‘ کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں)

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *