[]
حیدرآباد: حیدرآبادکوغیرقانونی وغیرسماجی سرگرمیوں سے پاک شہر بنانے کے لئے مثبت اقدامات کرنے سے متعلق سٹی پولیس کے بلندوبانگ دعوؤں کے باوجود اس تاریخی شہرمیں جگہ جگہ جوئے خانے چلائے جارہے ہیں۔
بتایا جاتاہے کہ ان جوئے خانوں کوپولیس کی مبینہ طورپر سرپرستی حاصل ہے۔ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ انسپکٹرس‘اے سی پیز اورانسپکٹر‘ ڈپٹی کمشنرس کے رتبہ کے عہدیدارمبینہ طورپرمعمول حاصل کرتے ہوئے ان قماربازی کے اڈؤں سے طوطاچشمی کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں۔باوثوق ذرائع کے بموجب فلک نما پولیس اسٹیشن حدودمیں وٹے پلی میں واقع آڑے پہاڑکی درگاہ شریف کے قریب بلندی پر جواخانہ چلایا جارہا ہے۔
متعلقہ پولیس انسپکٹراوراسسٹنٹ کمشنر اور سب انسپکٹرکومبینہ طورپرمعمول مقرر ہے جس کی وجہ سے غیرسماجی عناصر کے حوصلے بلند ہیں اور اس لئے وہ غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ان غیر سماجی عناصر کو پولیس کاخوف بالکل بھی نہیں ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ قماربازی کایہ اڈہ پرانے شہر کا سب سے بڑا جواخانہ مانا جاتا ہے۔اس جوے خانہ کودوراستے ہیں اوریہ سیکٹرٹاسک فورس کی طرف سے متعلقہ سب انسپکٹر کوآتا ہے۔سب کوہی پیسہ ملتا ہے جوے خانہ کے مالک سے کانسٹبل بھی ملاقات کے لئے جاتے ہیں انہیں بھی روپے توضرور ملتے ہوں گے۔
معلوم ہواہے کہ دبیرپورہ پولیس اسٹیشن کے عقبی حصہ میں چلائے جانے والا جوا خانہ دوسری عمارت میں منتقل ہوگیا۔ بہادرپورہ‘ کشن باغ علاقہ میں جواخانہ پھر سے دوسری منزل پر شروع کردیاہے۔
بتایا جاتاہے کہ اس جوے خانے سے متعلقہ انسپکٹراوراسسٹنٹ کمشنرپولیس کوبھاری معمول مبینہ طورپروصول ہوتا ہے۔چھتری ناکہ‘ للتاباغ میں ایک خاتون گھرپر دن کے 24گھنٹے شراب فروخت کررہی ہے۔اس کے علاوہ تالاب کٹہ میں پننٹ ہاوز میں بھی قماربازی کا اڈہ چلایا جارہاہے۔
جواریوں کے اندر داخل ہوتے ہی گیٹ کومقفل کردیا جاتاہے اور پولیس آنے کی پیشگی اطلاع ملتے ہی کارڈس کوجلاکر بیت الخلاء میں بہادیاجاتاہے‘ ٹیبل پرشراب اورچکن رکھ کر پولیس کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ یہاں صرف پارٹی کااہتمام کیاجارہا ہے۔
سٹی کمشنر پولیس کے سرینواس ریڈی نے پولیس کے ایک اجلاس میں یہ کہاتھا کہ پولیس عہدیداروں کومعطل کرنا چھوٹی بات ہے‘غلطی کریں گے توریمانڈکریں گے۔اس کے باوجود چند پولیس عہدیدارمبینہ طورپر معمول وصول کرتے ہوئے ان غیر مجاز سرگرمیوں کواجازت دے رہے ہیں۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ ایک طرف پولیس منشیات کے خاتمہ کے لئے سخت اقدامات کررہی ہے تودوسری طرف یہی پولیس پرجوے خانوں کی مبینہ طورپر سرپرستی کاالزام عائد کیاجارہاہے۔