[]
بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے مفادِ عامہ کی ایک درخواست پر جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا(اے ایس آئی) کے زیرتحفظ ضلع منڈیا کے سری رنگا پٹنا کی ایک مسجد کے احاطہ میں غیرقانونی طورپر ایک مدرسہ چلایا جارہا ہے‘ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو نوٹس جاری کردی۔
چیف جسٹس پرسنا بی ورالے اور جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے چہارشنبہ کے روز ابھیشیک گوڑا کی درخواست کی سماعت کی اور مدعی علیہان کو نوٹسیں جاری کردیں تاکہ وہ اعتراضات داخل کرسکیں اور سماعت ملتوی کردی۔
درخواست گزار نے الزام لگایا ہے کہ سری رنگاپٹنا کی جامع مسجد کے اندر مدرسہ چلایا جارہا ہے جس کی وجہ سے اصل ڈھانچہ کو نقصان پہنچا ہے اور کئی تعمیری ترمیمات کی گئی ہیں‘ کمپاؤنڈ کو منہدم کردیا گیا ہے‘ بیت الخلاء بنائے گئے ہیں۔
قدیم نقش و نگار کو تباہ کردیا گیا ہے اور وہاں روزانہ پکوان کیا جاتا ہے اور کھایا جاتا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ یہ تمام حرکتیں مکمل طورپر غیرقانونی اور آثارِ قدیمہ کے مقامات‘ یادگاروں اور باقیات ایکٹ اور قواعد کی دفعہ 7 اورقاعدہ 7 اور 8 کی خلاف ورزی ہیں۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کے عہدیداروں نے 2022میں متعلقہ حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ اس ضمن میں اقدامات کریں۔انہوں نے پولیس میں شکایت بھی درج کرائی تھی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔