[]
ترواننتا پورم: کیرالا پولیس نے آن لائن مالیاتی فراڈ کی وجہ سے درپیش مسئلہ کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف گزشتہ سال کے دوران اس کی وجہ سے ریاست کے 23,753 افراد کو تقریباً 201 کروڑ روپئے کا مجموعی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ اس کا سائبر وِنگ شعبہ اس رقم کا 20 فیصد حصہ بازیاب کرنے کے قابل رہا ہے اور اس نے فراڈ کیلئے استعمال کیے جانے والے 5107 بینک کھاتوں، 3289 موبائل نمبرات، 239 سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور 945 ویب سائٹس کو مسدود کردیا ہے۔ ریاستی پولیس میڈیا سنٹر کی جانب سے جاری کردہ ایک صحافتی بیان میں پولیس نے عوام سے کہا کہ وہ آن لائن مالیاتی فراڈ کے واقعہ کی اندرون 2 گھنٹے 1930 نمبر پر اطلاع دیں۔
ایسا کرنے سے دھوکہ دہی کے شکار فرد کی جانب سے کھوئی ہوئی رقم کو بازیاب کرنے کے مواقع میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس نے کہا کہ شکایت کرنے میں تاخیر ایک بڑا مسئلہ ہے، جس کا سامنا کیرالا پولیس کررہی ہے۔ اگر رقم کھو جانے کے دو گھنٹوں کے اندر سائبر ہیلپ لائن نمبر 1930 پر واقعہ کی اطلاع دی جائے تو رقم کی بازیابی کے مواقع بہت بڑھ جاتے ہیں، تاہم اکثر و بیشتر ایسا ہوتا ہے کہ رقم جمع کرانے کے 10 دن بعد پولیس کو شکایت موصول ہوتی ہے۔
اس کی وجہ سے دھوکہ بازوں کو رقم نکال لینے کے لیے کافی وقت مل جاتا ہے۔ دھوکہ بازوں کے طریقہئ کار کی تفصیلات بتاتے ہوئے پولیس نے کہا کہ ایسے اسکامس جن میں بھاری منافع دینے کا وعدہ کرتے ہوئے سرمایہ کاری کی ترغیب دی جاتی ہے، مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فامس کے ذریعہ شروع کیے جاتے ہیں۔ دھوکے باز‘سوشل میڈیا کے ذریعہ ان سے ربط پیدا کرنے والوں سے کہتے ہیں کہ وہ ٹیلی گرام گروپ کے ذریعہ ان سے جڑیں۔
بعد ازاں وہ ان سے جعلی ویب سائٹ کے ذریعہ ڈپازٹ جمع کرانے کیلئے کہتے ہیں۔ ابتداء میں ان لوگوں کو جو چھوٹی رقم جمع کراتے ہیں‘ غیرمعمولی منافع دیا جاتا ہے تاکہ انھیں دھوکہ بازوں پر بھروسہ آجائے اور وہ بڑی رقم کی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہوجائیں۔ دھوکہ بازوں کے ساتھی اپنے آپ کو سرمایہ کار ظاہر کرتے ہیں اور انہیں حاصل ہونے والے بھاری منافع کے جھوٹے اسکرین شارٹ ٹیلی گرام گروپ پر پوسٹ کرتے ہیں۔
ایسا کرنے سے متاثرین بھاری رقم جمع کرانے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں اور پھر انہیں ایک نوٹس دی جاتی ہے، جس میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اپنی سرمایہ کاری کی رقم سے 2 تا 3 گنا منافع حاصل کیا ہے۔ بہرحال جب وہ رقم نکالنے کی خواہش کرتے ہیں تو ان سے کہا جاتا ہے کہ انہیں اصل رقم اور منافع کی رقم نکالنے کے لیے مزید سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔
پولیس نے بتایا کہ دھوکہ باز جمع کرائی گئی رقم کی واپسی کے لیے جی ایس ٹی اور ٹیکس کے نام پر مزید رقم حاصل کرتے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ ریاست میں ہر روز ایسی کروڑوں روپئے کی سرمایہ کاری کے دھوکے دیے جارہے ہیں۔
پولیس نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ریزرو بینک آف انڈیا کی ویب سائٹ کو چیک کریں اور رقم کی سرمایہ کاری کرنے سے پہلے ادارہ کی ساکھ کے بارے میں جانچ پڑتال کرلیں، تاکہ ایسے اسکامس سے بچ سکیں۔