ایران کا ابو مہدی بحری کروز میزائل میں مصنوعی ذہانت کا استعمال

[]

مہر رپورٹر کے مطابق ایران کے وزیر دفاع محمد رضا آشتیانی “ابو مہدی” بحری کروز میزائل کی پاسداران انقلاب اسلامی اور فوج کی بحری افواج میں شمولیت کی تقریب میں کہا کہ وزارت دفاع نے اس منفرد گائیڈنس سسٹم میں شمولیت کی تقریب کا انعقاد کیا جس کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے دفاعی نظریے کی بنیاد پر میزائل صلاحیتوں کے فروغ اور دفاعی صلاحیتوں کے حامل اس میزائل کا کوئی ثانی نہیں۔

انہوں نے ابومہدی کروز میزائل سسٹم کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سسٹم کی ہزار کلومیٹر رینج جو کہ ماضی کے مقابلے میں ہمارے بحری دفاع کی رینج کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے، بہت اہم  ہے۔ 
نیز جغرافیائی رکاوٹوں اور کم اونچائی کو عبور کرنے کے علاوہ، ہدف پر لگنے اور بہت زیادہ تباہی کی طاقت، جو بہت ہی اہم ہے اس میزائل کی دیگر خصوصیات ہیں۔

اس میزائل کی دیگر خصوصیات کے طور پر دشمن کی الیکٹرانک جنگ کا مقابلے کرنے کی صلاحیت ہے۔

انہوں نے ابو مہدی میزائل کی ریڈار سے بچنے کی صلاحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس میزائل کے فلائٹ پاتھ ڈیزائن سافٹ ویئر میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا ہے اور اس سسٹم کی بڑے پیمانے پر پیداوار کے ساتھ، ہم اپنے ملک کی گہرائیوں میں متحرک سمندری اہداف کو نشانہ بنانے، دشمن کے کثیر اہداف جہازوں کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے قابل ہوگئے ہیں۔

آشتیانی نے اس نظام کے ڈیزائن میں وزارت دفاع اور دفاعی صنعت کے ماہرین اور سائنسدانوں کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہت ہی اعلیٰ طاقت ہے جو اصل میں ان مستعد ماہرین نے مسلح افواج کے جنرل اسٹاف، بحریہ کی افواج اور پاسداران انقلاب کے تعاون سے حاصل کی تھی اور اس میں ہمارے غیرت مند نوجوان اور ملٹری کمپنیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہم ہمیشہ مسلح افواج کی حمایت میں جدت اور لوکلائزیشن کے بارے میں سوچتے ہیں۔ یقیناً یہ صلاحیتیں جن کی ہم تلاش کر رہے ہیں وہ امن، دوستی اور بھائی چارے کی راہ میں ہیں اور خطے کے استحکام اور سلامتی کی ضمانت ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *