[]
شیوسینا سربراہ اودھو ٹھاکرے نے سنجے راؤت کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی اور این ڈی اے پر سخت نشانہ لگایا ہے
ممبئی: شیوسینا سربراہ اودھو ٹھاکرے نے سنجے راؤت کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی اور این ڈی اے پر سخت نشانہ لگایا ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ کئی برسوں کے بعد یہ معلوم ہوا ہے کہ اس ملک میں ‘این ڈی اے’ نام کا ایک امیبا زندہ ہے۔ دوسری طرف ہم جیسے محب وطن سیاست دان ہیں جنہوں نے ‘انڈیا’ نام کا اتحاد بنا رکھا ہے۔ اسی دن ہمارے محترم وزیر اعظم نے 36 پارٹیوں کی میزبانی کی۔ سچ پوچھیں تو انہیں ان 36 پارٹیوں کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔ کچھ پارٹیوں کے پاس ایک بھی ایم پی نہیں ہے۔
اصلی شیو سینا ‘این ڈی اے’ میں نہیں ہے تمام غدار وہاں گئے ہیں۔ اب ای ڈی، انکم ٹیکس اور سی بی آئی ہی ان کے این ڈی اے میں مضبوط تین پارٹیاں ہیں۔ ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس بھی این ڈی اے میں شامل ہو گئے ہیں اور یہ ان کی طاقت ہے! ادھو ٹھاکرے نے کہا، سن 2024 ہمارے ملک کی زندگی کو ایک نیا موڑ دے گا۔ برطانوی سلطنت کا سورج بالآخر غروب ہو چکا تھا ہر ایک کا انجام ہوتا ہے یہ قدرت کا قانون ہے۔’
ادھو ٹھاکرے نے پارٹی کے نام اور انتخابی نشان پر بھی اپنا موقف رکھا۔ ادھو نے کہا کہ شیو سینا کا انتخابی نشان تیر اور مشعل وہ چیزیں ہیں جو بعد میں میرے لیے آئیں۔ شیوسینا پہلے نمبر پر آئی۔ یہ نام بہت اہم ہے۔ ہندو ہردئے سمراٹ شیو سینا پرمکھ نے یہ بھی کہا ہے کہ شیو سینا کا نام پربودھنکر ہے، یعنی یہ میرے دادا نے دیا تھا۔ میں بارہا کہہ چکا ہوں کہ الیکشن کمیشن کا کام انتخابی نشانات دینا ہے۔ پارٹی کا نام بدلنا یا پارٹی کا نام تبدیل نہیں کرنا نہیں ہے۔ لہٰذا اب ہم الیکشن کمیشن کی طرف سے دیے گئے عجیب و غریب فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گئے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہم نے سپریم کورٹ میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے تمام اہم نکات کو سامنے رکھا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں دوبارہ ‘شیو سینا’ کا نام ملے گا۔
ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ نیا مہاراشٹر بن رہا ہے اور یہ قدرے کا قانون ہے جس وقت یہ واقعات شروع ہوئے میں نے کہا تھا کہ سڑے ہوئے پتے ضرور گرنے چاہئیں۔ ان پتوں کے گرنے کے بعد، نئی ٹہنیاں نکلتی ہیں۔ کلیاں کھلتی ہیں اور درخت تازہ، نرم پتوں اور پھولوں کے ساتھ دوبارہ ابھرتے ہیں۔ آج شیوسینا کا یہ حال ہے۔ بوسیدہ پتے اب گر چکے ہیں۔ نئی ٹہنیاں پھوٹ پڑی ہیں۔ ادھو سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کل تک یہ سڑے ہوئے پتے آپ اگائے تھے۔
اس پر اُنہوں نے کہا ہاں آپ جو کہہ رہے ہو وہ سچ ہے۔ کبھی کبھی ہم دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ جن کو ہم اپنا ہی سمجھتے تھے وہ دھوکے باز نکلے۔ تب بھی ہم یہ محسوس کرتے رہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں لیکن حقیقت میں وہ اس کی شاخوں سے اصل درخت کا رس چوستے رہتے ہیں جب کہ درخت سمجھتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔