لوک سبھا انتخابات سے قبل تلنگانہ بی جے پی کے تنظیمی ڈھانچوں میں ردوبدل کی اطلاعات

[]

حیدرآباد: تلنگانہ بی جے پی کے تنظیمی ڈھانچہ میں ردوبدل کی اطلاعات ہیں۔ذرائع کے مطابق زعفرانی جماعت کے بعض ضلعی صدورکی تبدیلی کاامکان ہے جس کے ساتھ ہی ان عہدوں کو حاصل کرنے کافی مسابقت سامنے آرہی ہے۔

ایک طرف جہاں کئی خواہشمند، ضلعی صدور بننے کی دوڑکے طورپر اپنے بائیوڈاٹا کے ساتھ پارٹی کے سینئر لیڈروں سے رجوع ہورہے ہیں تو وہیں بعض ضلعی صدوراپنے عہدوں کو بچانے کیلئے پارٹی کے سینئررہنماوں کے مکانات کے چکرلگارہے ہیں۔

ان عہدوں کوحاصل کرنے کیلئے پارٹی کے سینئر لیڈروں کوخوش کرنے کیلئے کوششیں بھی شروع کردی گئی ہیں۔کشن ریڈی کے ریاستی یونٹ کے سربراہ کے طورپرذمہ داری سنبھالنے کے باوجود انہوں نے اپنی ٹیم کی تشکیل عمل میں نہیں لائی اور سابق صدربنڈی سنجے کی ٹیم کے ساتھ ہی وہ پارٹی کی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔

اسمبلی انتخابات کے لئے کم وقت ہونے کے سبب انہوں نے اس ٹیم میں کسی بھی قسم کا ردوبدل نہیں کیا۔ہائی کمان کی اجازت کے بعد انہوں نے پرانی ٹیم کے ساتھ ہی کام کیا تاہم اسمبلی انتخابات میں کئی لیڈروں کے رویہ کے خلاف شکایات موصول ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔

پارٹی کی ہدایات کو بعض لیڈروں اور ضلعی صدور کی جانب سے نظرانداز کرنے کی بھی اطلاع ملی ہے۔ان میں سے ایسے لیڈرزیادہ ہیں جو کافی عرصہ سے ایک ہی عہدہ پر فائز ہیں۔ایسی صورت میں لوک سبھاانتخابات تک تنظیمی ڈھانچہ میں تبدیلی کا کشن ریڈی کی جانب سے فیصلہ کئے جانے کی اطلاع ملی ہے۔

ذرائع کے مطابق جلد ہی ضلعی صدور، پارٹی کے مختلف مورچوں کے کمیٹیوں کی تبدیلی کی سمت مساعی کی جائے گی۔عنقریب کئی ضلعی صدور کی تبدیلی کے سلسلہ میں پارٹی کے بعض گوشوں میں اطلاعات چل رہی ہیں جس کے بعد ان عہدوں پر فائز افراد نے اپنے عہدوں کو بچانے کیلئے کوششوں میں شدت پیدا کردی ہے۔انہوں نے اصرارکرتے ہوئے کہاکہ ان کو نہ ہٹایاجائے وہ پارٹی کی ہدایات پر عمل کریں گے۔اسی دوران ان عہدوں کے خواہشمندوں کی جانب سے ان عہدوں کو حاصل کرنے کیلئے بڑے پیمانہ پر نمائندگیوں کا سلسلہ جاری ہے جو اپنے بائیوڈاٹاکے ساتھ پارٹی کے اہم عہدوں کے مکانات کے چکرلگارہے ہیں۔کئی خواہشمندوں نے کشن ریڈی سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے بائیوڈاٹاحوالے کئے۔لوک سبھاانتخابات کے پیش نظرپارٹی کے عہدوں کے خواہشمندوں کی مسابقت بڑھ گئی ہے۔ضلعی صدورجیسے اہم عہدوں کیلئے مسابقت زیادہ ہوگئی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *