[]
کے این واصف
سعودی عرب میں درجنوں ممالک کے غیر ملکی باشندے برسرے کار ہیں۔ تعداد کے اعتبار سے ماضی قریب تک سعودی عرب میں سب سے بڑی تعداد ہندوستانیوں کی تھی مگر اب پہلے نمبر پر بنگلہ دیش ہے۔ سعودی عرب میں اب جن ملکوں کے باشندوں کی تعداد بڑھ رہی ہے یا ان ملکوں کو ویزے جاری کئے جارہے ہیں اس پر انگریزی روزنامہ “عرب نیوز” نے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔
سعودی عرب 2023 میں سری لنکا کے تارکین وطن کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں سرفہرست رہا ہے۔ 63 ہزار سے زیادہ کارکنوں کو ملازمت ملی۔عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں سری لنکا کے سفیر ایم پی امزا نے اندازہ لگایا ہے کہ 2023 میں ترسیلات زر کی مالیت سات ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔ اس میں ایک بڑا حصہ مملکت میں مقیم تارکین نے دیا تھا۔انہوں نے عرب نیوز کو بتایا ’سال 2023 کے دروان سعودی عرب پہلے نمبر پر رہا جس نے سری لنکا کے شہریوں کےلیے 63 ہزار روزار کے مواقع فراہم کیے ہیں‘۔
’سالانہ سا ت سے آٹھ ارب ڈالر کی ترسیلات زر میں سے ایک بڑا حصہ مملکت سے حاصل کیا۔ ان کا کہنا تھا ’جی سی سی ممالک سری لنکن کارکنوں کے لیے ترجیحی انتخاب ہیں۔ سعودی عرب ان کی کلیدی منزل ہے۔ انہوں نے کہا ’سال 2023 میں مملکت میں سری لنکن شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اگرچہ سری لنکا کے نصف تارکین گھریلو شعبے میں ملازمت کررہے ہیں۔ اس سال تعمیرات اور مہمان نوازی کے شعبے میں کام کرنے والوں کی تعداد بڑھی ہے۔
درین اثناء فلپائن کے محکمہ تارکین وطن مزدور (ڈی ایم ڈبلیو) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2023 میں روزگار کے لیے سعودی عرب جانے والے فلپائنی شہریوں کی تعداد دو گنا سے زائد ہو گئی ہے جو خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔عرب نیوز کے مطابق خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں رہنے والے 18 لاکھ کے قریب فلپائنیوں میں آدھے سے زیادہ سعودی عرب میں رہتے اور کام کرتے ہیں۔ سعودی عرب کئی دہائیوں سے فلپائنیوں کے لیے بیرون ملک کام کرنے کے لیے ترجیحی ملک ہے۔
رواں برس جنوری سے اکتوبر تک کے اعداد وشمار کے مطابق تین لاکھ 80 ہزار سے زائد فلپائنی شہری کام کے لیے مملکت آئے ہیں۔ سنہ 2022 میں ان کی تعداد ایک لاکھ 43 ہزار 850 تھی۔ایک فلپائنی ذمہ دار نے کہا کہ ’سعودی حجم، بڑے حجم کے لحاظ سے خدمات حاصل کرتے ہیں، اور ان کی ویزا کی صرف چند شرائط ہیں۔ سعودی سفارت خانہ ایک دن میں آپ کا ویزا جاری کر دے گا۔