[]
مائیں اپنی اولاد کی تربیت دینی جذبات اور ایمانی فکروں کے ساتھ کریں
جمعیۃ علماء ضلع کریم نگر کے جلسہ اصلاح معاشرہ وتقسیمِ ِانعامات سے مولانا محمد ارشد علی قاسمی کا فکر انگیز خطاب
( محمد استقام الدین)
جمعیۃ علماء ضلع کریم نگر کے زیر اہتمام ۲۹ دسمبر بعد نماز مغرب شالیمار فنکشن ہال ،کشمیر گڈہ میں جلسہ اصلاح ِمعاشرہ وتقسیم ِ انعامات کاانعقاد مفتی محمد یونس القاسمی صاحب صدر جمعیۃ علماء ضلع کریم نگر کی نگرانی میں عمل میں آیا۔جلسہ کے مہمان ِخصوصی ریاست کے ممتاز عالم حضرت مولانا محمدارشد علی صاحب قاسمی جنرل سکریٹری مجلس تحفظِ ختم نبوت تلنگانہ وآندھراپردیش نے اس پرموقع پر نہایت فکرانگیز اور ایمان افروز خطاب سے مستفید فرمایا۔مولانا نے اپنے خطاب میں کہا کہ اولاد کو پالنا الگ ہے اور اولادکی دینی تربیت کرنا الگ ہے،دونوں میں بہت فرق ہے،جن اولادوں کی تربیت کی جاتی ہے تو وہ نہ صرف والدین کے مطیع وفرماں بردار ہوتے ہیں
بلکہ پورے معاشرہ کے لئے نیک نامی کا ذریعہ بنتے ہیں۔پہلے زمانہ میں صحابیات اور بعد کے زمانے میں بزرگان ِ دین کی مائیں دینی جذبات اور ایمانی فکروں کے ساتھ اپنی اولاد کی تربیت کرتی تھیں،اُن ماؤں کی خواہش ہوتی تھی کہ اُن کی اولاد دین کی سربلندی کے لئے کام آجائے،اسلام کی اشاعت میں اُن کی اولاد کا بھی حصہ ہو،اس حوالے سے مولانا نے حضرت عبداللہ بن زبیرؓ ،اسماء بنت ابوبکرؓ کا ایمان افروز واقعہ بیان کیا۔بزرگانِ دین میں حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء ؒ کی والدہ کی تربیت پر روشنی ڈالی۔مولانا نے اپنے بیان میں کہا کہ جب اولاد کی دینی تربیت ہوتی ہے تو وہ بد اخلاقی ،بے تہذیبی اور غیروں کی نقالی سے محفوظ رہتی ہیں۔
ہم اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلائیں لیکن اس سے پہلے ان کی دینی تربیت کریں تاکہ وہ ایک اچھے اور نیک مسلمان بن کر زندگی گزاریں اور ہمارے جانے کے بعد بھی ایمان پر قائم رہیں ،یہ دراصل انبیاءکرام ؑ کی فکریں ہواکرتی تھیں کہ اولاد ان کے بعد بھی دین پر قائم رہے،جیسے حضرت یعقوب ؑ کا واقعہ قرآن کریم میں مذکور ہے۔کل قیامت کے دن والدین سے ان کی اولاد کی تربیت کے بارے میں سوال ہوگا،نیک اولاد والدین کے لئے صدقہ ٔ جاریہ ہے،اس لئے اس طرف توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔
مولانا نےجمعیۃ علماء ضلع کریم نگر نے سیرت النبیﷺ معلوماتی ومسابقتی امتحان کی ستائش کی کہ گذشتہ چودہ سال سے یہ سلسلہ چل رہا ہے،انہوں نے کہا کہ علماء اپنی امامت،تدریس اور مدرسہ کی مشغولیتوں کے ساتھ معاشرہ کی اصلاح اور نئی نسل کی ایمانی فکروں میں لگے ہوئے ہیں،قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ علماء کرام کا بھر پور ساتھ دیں۔اس سے قبل مولانا محمد مجیب الدین حسامی صاحب حیدرآباد نے بھی خطاب کیا۔مفتی محمد صادق حسین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع کریم نگر نے جلسہ کی نظامت کی اور جمعیۃ کی سالانہ خدمات پیش کی۔مفتی محمدغیاث محی الدین نائب صدر جمعیۃ علماء ضلع کریم نگر نے سیرت النبیﷺ معلوماتی ومسابقتی امتحان کے نظام اور طریقہ کار پر روشنی ڈالی
،مفتی محمد یونس القاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع کریم نگر نے نتائج سنائے اور کامیاب طلباء کی حوصلہ افزائی کے ساتھ دیگر شرکاء ِ امتحان سے کہا کہ وہ آئندہ مزید محنت کریں تاکہ انہیں بھی کامیابی ملے،اور اچھے نتائج حاصل کریں،مفتی صاحب نےکہا کہ جمعیۃعلماء کے امتحان ِسیرت کا مقصد طلباء کو نبی کریمﷺ کی سیرت طیبہ سے واقف کرانا ہے۔بعدازاں کامیاب طلباء میں قیمتی انعامات تقسیم کئے گئے۔
حافظ سید رضوان فلاحی خازن جمعیۃ علماء ضلع کریم نگر نے مہمانوں کا استقبال کیا۔اس موقع پر مولانا محمد عمر فاروق قاسمی نقشبندی صدر سٹی جمعیۃ علماء کریم نگر،مفتی محمد عبدالحمید قاسمی صدر دینی تعلیمی بورڈ کریم نگر،مفتی خواجہ غفران الدین اسعدی سکریٹری دینی تعلیمی بورڈ،مفتی محمد شعیب علی قاسمی سکریٹری دینی تعلیمی بورڈکریم نگر،مفتی محمد عبدالعلیم قاسمی ،مولانا محمد مزمل اسعدی،حافظ عبدالمجید اشتیاق سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع کریم نگر،حافظ محمد اسماعیل راشد سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع کریم نگر،حافظ محمد ضیاء اللہ خان نائب صدر جمعیۃ الحفاظ کریم نگر،حافظ محمد وسیم الدین معتمد جمعیۃ الحفاظ کریم نگر،مولانا ولی اللہ مفکر حسامی امام وخطیب مسجد منور،مفتی محمد شاداب تقی قاسمی ،جنرل سکریٹری القلم فاؤنڈیشن کریم نگر،محترم سرورشاہ بیابانی نائب صدر جمعیۃ علماء ضلع کریم نگر،مولانا محمد اسحاق مبشر حسامی،حافظ محمد یوسف، حافظ محمد مصدق، حافظ محمد ذیشان ،مولانا عبدالرحیم اسعدی کے علاوہ علماء حفاظ سمیت خواتین ومرد حضرات کی کثیرتعداد موجود تھی۔مولانا محمد عمر فاروق قاسمی نقشبندی کی دعا پر جلسہ بحسن وخوبی اختتام پذیر ہوا۔