[]
قابل ذکر ہے کہ ہیمنت بسوا سرما نے شلوک کے غلط ترجمہ والا پوسٹ ڈیلیٹ ضرور کر دیا تھا، لیکن اس پر سیاسی تنازعہ شروع ہو چکا تھا۔ اپوزیشن لیڈران نے آسام کے وزیر اعلیٰ پر نسلی تفریق کو فروغ دینے کا الزام لگایا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے سوشل میڈیا پوسٹ پر شلوک کا جو ترجمہ پیش کیا گیا تھا اس میں بتایا گیا تھا کہ شودر کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیگر تین ذاتوں برہمن، کشتریہ اور ویشیہ کی خدمت کریں۔ اس ترجمہ پر اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی نے ہیمنت بسوا سرما پر حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’حال ہی میں ایک ڈیلیٹ پوسٹ میں آسام کے وزیر اعلیٰ نے سماج کو لے کر اپنا نظریہ بتایا– کھیتی، گئو پروری اور تجارت ویشیوں کی ذمہ داری ہے اور برہمن، کشتریوں اور ویشیوں کی خدمت کرنا شودروں کی ذمہ داری ہے۔‘‘ اویسی آگے کہتے ہیں ’’ایک آئینی عہدہ پر بیٹھ کر آپ نے سبھی شہریوں کو یکساں ماننے کا حلف لیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ آسام کے مسلمانوں کو کس بے رحمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہوگا۔‘‘ ساتھ ہی اویسی نے یہ بھی کہہ دیا کہ ہندوتوا دراصل آزادی، برابری، بھائی چارہ اور انصاف کا مخالف ہے۔